برقعہ پوش مسلم خواتین کو اسکول میں داخل ہونے سے روک دیا گیا!

حیدرآباد (دکن فائلز) اترپردیش کے کانپور میں ایک شرمناک واقعہ سامنے آیا ہے جہاں مسلم خواتین کو اسکول میں جانے سے صرف اس لئے روک دیا گیا کیونکہ انہوں نے برقعہ پہنا تھا۔ وہ دراصل اپنے بچوں کی تعلیمی سے متعلق معلومات حاصل کرنے کےلئے ’پیرینٹس ٹیچر میٹنگ‘ میں شرکت کےلئے اسکول آئی تھیں۔

دی ابزرور پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق کانپور کے چکیری علاقے میں ایک نجی اسکول میں والدین کی میٹنگ کے دوران یہ تنازعہ کھڑا ہوا۔ مسلم خواتین کو برقع پہننے کی وجہ سے میٹنگ میں شرکت سے روک دیا گیا۔ خواتین نے اسکول انتظامیہ پر برقع پر پابندی لگانے کا الزام لگایا۔

ریحانہ نامی ایک خاتون نے بتایا کہ انہیں گیٹ پر ہی نقاب ہٹانے کو کہا گیا۔ “ہمیں بتایا گیا کہ نقاب میں والدین سے بات کرنا ممکن نہیں۔” کئی خواتین انتظار کرتی رہیں لیکن انہیں اندر جانے کی اجازت نہیں ملی، جس کے بعد انہیں واپس لوٹنا پڑا۔

اسکول انتظامیہ نے اپنے موقف کا دفاع کیا۔ پرنسپل نے کہا کہ یہ اصول مذہبی نہیں بلکہ عملی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسکول میں داخل ہوتے وقت شناخت کے لیے چہرہ کھلا ہونا ضروری ہے۔

پرنسپل نے مزید واضح کیا کہ یہ اصول سب پر لاگو ہوتا ہے۔ اس کا مقصد صرف اور صرف سیکیورٹی اور شناخت کو یقینی بنانا ہے۔ یہ کسی خاص مذہب یا لباس کے خلاف نہیں ہے۔

اطلاع ملنے پر پولیس اور کینٹ کے ایم ایل اے حسن رومی موقع پر پہنچے۔ انہوں نے دونوں فریقین سے بات چیت کی اور صورتحال کو پرسکون کیا۔ پولیس نے بتایا کہ اب حالات پرامن ہیں۔

پولیس نے اپنے بیان میں کہا کہ ضروری کارروائی قواعد و ضوابط کے مطابق کی جائے گی۔ یہ واقعہ نیو ویژن انٹر کالج میں پیش آیا تھا۔

یہ واقعہ شناخت کی ضرورت اور مذہبی آزادی کے درمیان ایک اہم بحث کو جنم دیتا ہے۔ کیا اسکولوں کو سیکیورٹی کے نام پر ایسے اصول نافذ کرنے کا حق ہے؟ یا یہ مذہبی آزادی کی خلاف ورزی ہے؟

اس طرح کے واقعات معاشرے میں بدامنی پھیلانے کا سبب بنتے ہیں۔ ملک میں حجاب اور برقعہ کو لیکر فرقہ پرست عناصر اپنی سازشوں میں مصروف نظر آتے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں