حیدرآباد (دکن فائلز) حیدرآباد میں ایک دل دہلا دینے والا واقعہ پیش آیا جہاں ایک 7 سالہ بچی کی لاش پانی کے ٹینکر سے ملی۔ پولیس نے اس معاملے میں بچی کے ماموں اور ممانی کو گرفتار کر لیا ہے۔ یہ خبر سن کر ہر کوئی سکتے میں ہے۔ یہ واقعہ رشتوں کے تقدس کو پامال کرنے والا ہے۔
گرفتار ملزمان کی شناخت میر سمیع علی اور یاسمین بیگم کے نام سے ہوئی ہے۔ یہ دونوں یاقوت پورہ کے رہائشی ہیں۔ ان پر اپنی ہی بھانجی ام ہانی سمیہ کے قتل کا الزام ہے۔
پولیس کے مطابق، سمیع علی کے مقتولہ کی والدہ سے مالی تنازعات تھے۔ اس کے علاوہ، ملزمان کو شک تھا کہ بچی کا خاندان کالا جادو کرتا ہے، کیونکہ ان کی اپنی بیٹی کی موت ہوئی تھی۔ یہ شک اور تنازعات دشمنی کی بنیاد بنے۔
شبانہ سلطانہ کے بچوں کے بار بار گھر آنے سے ملزمان کو رنجش تھی۔ اسی رنجش نے انہیں اس خوفناک قتل کی منصوبہ بندی پر مجبور کیا۔ انہوں نے ایک معصوم جان لینے کا فیصلہ کیا۔
30 ستمبر کو شعبانہ اپنے بچوں کے ساتھ بھائی کے گھر آئی تھیں۔ وہ کچھ کام سے باہر گئیں اور جب واپس آئیں تو بچی کو کھیلتا دیکھا۔ شام کو وہ دوبارہ ٹکٹ بک کرانے گئیں، اور جب رات 10:30 بجے واپس آئیں تو بچی غائب تھی۔
تحقیقات سے پتہ چلا کہ شبانہ کے جانے کے بعد، سمیع علی اور یاسمین بیگم نے بچی کا منہ بند کیا۔ انہوں نے اس کے ہاتھ چادر سے باندھے اور اسے گھر کی پہلی منزل پر موجود پانی کے ٹینکر میں پھینک دیا۔ یہ ایک انتہائی سفاکانہ عمل تھا۔
پولیس نے جائے وقوعہ سے براؤن ٹیپ، قینچی، بچی کے منہ پر لگی ٹیپ اور اس کی چپلیں برآمد کیں۔ ملزمان کو گرفتار کر کے عدالت میں پیش کیا گیا ہے۔ پولیس نے مقدمہ درج کر کے مزید کارروائی شروع کر دی ہے۔