نئی دہلی میں طالبان کی پریس کانفرنس میں خاتون صحافیوں کے داخلہ پر پابندی؟ کانگریس رہنماؤں کا مودی پر سخت حملہ

حیدرآباد (دکن فائلز) وزیراعظم نریندر مودی خواتین کو لیکر بڑے بڑے دعوے کرتے ہیں لیکن آج نئی دہلی میں طالبان کی پریس کانفرنس میں جو کچھ ہوا، ان دعوؤں کی حقیقت سامنے آگئی۔

نئی دہلی میں افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی کی پریس کانفرنس میں خواتین صحافیوں کو شرکت کی اجازت نہیں دی گئی۔ اس واقعہ کے بعد کانگریس کے سینئر رہنماؤں نے مودی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے اسے “ہندوستان کی خواتین کی توہین” قرار دیا۔

پریس کانفرنس میں صرف چند مرد رپورٹرز کو ہی شرکت کی اجازت ملی۔ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب متقی نے ہندوستانی وزیر خارجہ ایس جے شنکر سے ملاقات کے بعد افغان سفارت خانے میں میڈیا سے بات چیت کی۔ کانگریس کے رکن پارلیمنٹ راہول گاندھی نے اس واقعے پر وزیر اعظم مودی کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ خواتین صحافیوں کو عوامی فورم سے باہر رکھنا “ناری شکتی” کے نعروں کی کھوکھلی حقیقت کو بے نقاب کرتا ہے۔

راہول گاندھی نے مزید کہا کہ “جب آپ خواتین صحافیوں کو باہر رکھنے کی اجازت دیتے ہیں، تو آپ ہندوستان کی ہر خاتون کو یہ بتا رہے ہیں کہ آپ بہت کمزور ہیں۔”
وہیں پریانکا گاندھی واڈرا نے بھی حکومت پر شدید تنقید کی۔ انہوں نے وزیر اعظم مودی سے پوچھا کہ کیا خواتین کے حقوق کی ان کی پہچان صرف “انتخابی موقع پرستی” ہے؟ انہوں نے کہا کہ اگر ایسا نہیں ہے تو ہندوستان کی قابل ترین خواتین کی یہ توہین کیسے برداشت کی گئی؟ پریانکا نے زور دیا کہ ہندوستانی خواتین ملک کی ریڑھ کی ہڈی اور فخر ہیں۔

کانگریس کے جنرل سکریٹری جے رام رمیش نے اس واقعے کو “حیران کن اور ناقابل قبول” قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں خواتین صحافیوں پر یہ “طالبان پابندی” ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ واقعہ بین الاقوامی یومِ بچی سے ایک دن پہلے دہلی میں پیش آیا، جو کہ انتہائی افسوسناک ہے۔

افغان وزیر خارجہ متقی نے خواتین کی حالت زار پر براہ راست سوال کا جواب دینے سے گریز کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہر ملک کے اپنے رسم و رواج، قوانین اور اصول ہوتے ہیں جن کا احترام کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے ملک میں مجموعی صورتحال میں نمایاں بہتری آئی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں