حیدرآباد (دکن فائلز) اسد الدین اویسی کی پارٹی کل ہند مجلس اتحاد المسلمین AIMIM نے آئندہ اسمبلی انتخابات میں 100 نشستوں پر الیکشن لڑنے کا اعلان کر دیا ہے۔ کل ہند مجلس اتحاد المسلمین نے بہار میں “تیسرا متبادل” بننے کا عزم ظاہر کیا ہے۔ پارٹی کا کہنا ہے کہ وہ این ڈی اے اور مہا گٹھ بندھن کے علاوہ ایک نئی سیاسی قوت بننا چاہتی ہے۔ یہ ایک بڑا چیلنج ہے لیکن پارٹی پرعزم نظر آتی ہے۔
اسد الدین اویسی کی قیادت میں یہ پارٹی 100 نشستوں پر الیکشن لڑنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ یہ تعداد پچھلے انتخابات کے مقابلے میں پانچ گنا زیادہ ہے۔ پارٹی کا مقصد اپنی موجودگی کا احساس دلانا ہے۔ اے آئی ایم آئی ایم کو انڈیا بلاک نے بہار میں نظر انداز کیا ہے۔ ریاستی صدر اختر الایمان نے بتایا کہ انہوں نے لالو پرساد اور تیجسوی یادو کو اتحاد کے لیے خط لکھا تھا، لیکن کوئی جواب نہیں ملا۔ اب پارٹی اپنے قدم جمانے کے لیے پرعزم ہے۔
اختر الایمان نے کہا کہ اب مہا گٹھ بندھن ان پر سیکولر ووٹ تقسیم کرنے کا الزام نہیں لگا سکتا۔ پارٹی اب ہم خیال جماعتوں کے ساتھ تیسرے محاذ کے امکانات تلاش کر رہی ہے۔ 2020 کے اسمبلی انتخابات میں AIMIM نے 5 نشستیں جیتی تھیں۔ اس نے کئی حلقوں میں آر جے ڈی اور کانگریس کو نقصان پہنچایا تھا۔ تاہم، 2022 میں اس کے چار ایم ایل اے آر جے ڈی میں شامل ہو گئے تھے۔
اب اختر الایمان ہی AIMIM کے واحد ایم ایل اے ہیں۔ اس کے باوجود پارٹی بہار میں اپنی مسلم آبادی کو ایک اہم ووٹ بینک سمجھتی ہے۔ اویسی نے حال ہی میں سیما نچل کے علاقوں کا دورہ بھی کیا تھا۔ اویسی آر جے ڈی، جے ڈی یو اور کانگریس پر مسلمانوں کے تئیں بے حسی کا الزام لگاتے ہیں۔ دوسری طرف، انہیں “بی جے پی کی بی ٹیم” کہا جاتا ہے، جو سیکولر ووٹوں کو تقسیم کر کے بی جے پی کی مدد کرتی ہے۔
بہار میں 243 رکنی اسمبلی کے لیے انتخابات 6 اور 11 نومبر کو ہوں گے۔ ووٹوں کی گنتی 14 نومبر کو کی جائے گی۔ یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ AIMIM کا یہ نیا قدم کیا رنگ لاتا ہے۔