بڑی خبر: غزہ میں اسرائیلی بربریت کی حامی شدت پسند خاتون کو ’امن کا نوبل‘ انعام دیا گیا! تنقیدوں کا طوفان

حیدرآباد (دکن فائلز) کیا امن کا انعام غزہ میں مظلوم فلسطینیوں پر اسرائیلی بمباری کی حمایت کرنے والی شدت پسند خاتون کو دیا گیا؟ جنگ کی حمایت کرنے والوں کو امن کا انعام کس طرح دیا جاسکتا ہے؟ نوبل کمیٹی کے ایک فیصلے نے دنیا بھر میں ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے۔

تفصیلات کے مطابق وینزویلا کی ماریا کورینا مچاڈو کو 2025 کے نوبل امن انعام کے لیے نامزد کیا گیا ہے۔ لیکن اس اعلان کے ساتھ ہی انعام واپس لینے کا مطالبہ زور پکڑ رہا ہے۔ یہ مطالبہ ان کے متنازعہ بیانات کی وجہ سے ہے۔

ماریا کورینا مچاڈو اسرائیل کی جانب سے غزہ پر بمباری کی بڑی حامی سمجھی جاتی ہیں۔ ان کے اس موقف نے عالمی سطح پر شدید تنقید کو جنم دیا ہے۔ امن کے انعام کے لیے یہ ایک حیران کن انتخاب ہے۔ ماریا صرف غزہ کے معاملے پر ہی متنازعہ نہیں ہیں۔ وہ اپنے ملک وینزویلا میں حکومت کا تختہ الٹنے کے لیے غیر ملکی طاقتوں کی مدد مانگ چکی ہیں۔ 2018 میں انہوں نے اسرائیل اور ارجنٹائن سے مدد کی اپیل کی تھی۔

ان کی پرانی سوشل میڈیا پوسٹس ان کے موقف کی گواہ ہیں۔ دو سال قبل انہوں نے لکھا تھا کہ “وینزویلا کی جنگ بھی اسرائیل کی طرح ہے۔” انہوں نے اقتدار میں آنے پر اسرائیل کی آزادی میں مکمل مدد کا وعدہ بھی کیا تھا۔

امریکہ میں مسلم حقوق کے لیے کام کرنے والے ادارے ‘کونسل آن امریکن-اسلامک ریلیشن’ (CAIR) نے اس پر شدید اعتراض کیا ہے۔ انہوں نے ماریا کے غزہ سے متعلق بیان کو ناقابل قبول قرار دیا ہے۔ CAIR نے نوبل کمیٹی کو اپنے فیصلے پر از سر نو غور کرنے کا مشورہ دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ماریا کو یہ انعام دینے سے نوبل کی شبیہ کو گہرا جھٹکا لگ سکتا ہے۔ یہ امن کے اصولوں کے خلاف ہے۔

کیا ایک ایسا شخص جو جنگ اور غیر ملکی مداخلت کی حمایت کرتا ہو، امن کا انعام حاصل کر سکتا ہے؟ یہ سوال آج نوبل کمیٹی کے سامنے کھڑا ہے۔ اس فیصلے پر نظر ثانی کی ضرورت ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں