حیدرآباد (دکن فائلز ویب ڈیسک) غزہ میں طویل انتظار کے بعد امن اور امداد کی نئی صبح طلوع ہو رہی ہے۔آج ہم آپ کو غزہ کی تازہ ترین صورتحال سے آگاہ کریں گے، جہاں انسانی امداد اور جنگ بندی کی خبریں امید جگا رہی ہیں۔
اتوار کی صبح رفح سرحدی گزرگاہ سے درجنوں امدادی ٹرک غزہ کی جانب روانہ ہوئے۔ یہ ٹرک خوراک اور دیگر ضروری اشیاء سے لدے ہوئے تھے۔ کرم ابو سالم اور العوجہ کے راستے یہ امداد غزہ پہنچائی جا رہی ہے۔ پہلے گھنٹے میں نوّے ٹرک مصر کی جانب سے رفح کراسنگ پار کر گئے۔ مجموعی طور پر چار سو امدادی ٹرکوں کی آمد متوقع ہے۔ مارچ کے بعد پہلی بار العوجہ کراسنگ بھی امداد کے لیے استعمال ہو رہی ہے۔
تمام فریقوں کے درمیان رفح کراسنگ کو دوبارہ کھولنے کے لیے رابطے جاری ہیں۔ آئندہ منگل کو فلسطین کی جانب سے یہ کراسنگ کھلنے کا امکان ہے۔ اس سے زخمیوں، مریضوں اور دیگر افراد کی آمدورفت ممکن ہو سکے گی۔ یہ اقدام غزہ میں پھنسے فلسطینی شہریوں، غیرملکیوں اور دوہری شہریت رکھنے والوں کے لیے اہم ہے۔ مصر میں پھنسے افراد بھی اس راستے سے واپس آ سکیں گے۔
اسرائیل اور حماس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے امن منصوبے کے پہلے مرحلے پر اتفاق کر لیا ہے۔ اس منصوبے کا مقصد دو سال سے جاری جنگ کا خاتمہ ہے۔ اس جنگ میں تقریباً ستر ہزار فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں۔ غزہ کی بنیادی تنصیبات مکمل طور پر تباہ ہو چکی ہیں۔ یہ معاہدہ خطے میں امن کی بحالی کی جانب ایک اہم قدم ہے۔ عالمی برادری اس پیش رفت پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے انسانی امور (اوچا) نے شمالی غزہ کی صورتحال کو “تباہ کن” قرار دیا ہے۔ فائر بندی سے ایک روز قبل جاری رپورٹ میں یہ انکشاف ہوا۔ دو ماہ قبل وہاں قحط کا اعلان کیا گیا تھا۔ تقریباً ایک ماہ سے یہ علاقہ غذائی امداد سے مکمل طور پر محروم ہے۔ امداد کی فوری فراہمی لاکھوں افراد کی زندگی بچانے کے لیے ناگزیر ہے۔ یہ صورتحال انسانیت کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے۔
غزہ میں امداد کی آمد اور جنگ بندی کا معاہدہ ایک نئی امید جگا رہا ہے۔ عالمی رہنما بھی اس صورتحال پر متحرک ہیں۔ مصر نے غزہ معاہدے کو سلامتی کونسل کے ذریعے عالمی قانونی حیثیت دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ خان یونس بلدیہ کے مطابق، غزہ میں جو کچھ ہوا اسے تباہی کا لفظ بھی بیان نہیں کر سکتا۔ اب وقت ہے کہ عالمی برادری مل کر غزہ کی تعمیر نو اور اس کے باسیوں کی مدد کرے۔ اس نازک وقت میں غزہ کے لوگوں کو ہماری توجہ اور حمایت کی اشد ضرورت ہے۔