مسجد کے امام کی اہلیہ اور دو بیٹیوں کے بہیمانہ قتل معاملہ میں نیا موڑ: پولیس نے دو نابالغ بچوں کو کیا گرفتار لیکن مقتولہ کے بھائی مفتی اسرار نے اٹھائے سوال (ویڈیو دیکھیں)

حیدرآباد (دکن فائلز) باغپت میں مسجد کے امام ابراہیم کی اہلیہ اور دو بیٹیو کے بہیمانہ قتل معاملہ میں نیا موڑ آیا ہے۔ پولیس نے اس کیس میں دو نابالغ بچوں کو گرفتار کیا ہے جبکہ مقتولہ کے بھائی مفتی اسرار سوال اٹھا رہے ہیں کہ ’چھوٹے بچوں کے ہاتھوں اتنا سنگین جرم کس طرح ہو سکتا ہے؟

تفصیلات کے مطابق باغپت کے ڈوگھٹ علاقے میں ایک مسجد کے احاطے سے تین لاشیں برآمد ہوئی ہیں۔ یہ لاشیں مسجد کے امام ابراہیم کی اہلیہ اور دو کمسن بیٹیوں کی تھیں۔ مسجد میں عربی تعلیم کے لیے آنے والے بچوں نے یہ لاشیں دیکھ کر فوراً پولیس کو اطلاع دی، جس کے بعد تحقیقات کا آغاز ہوا۔

مقتولین کی شناخت 30 سالہ اسرانہ، 5 سالہ صوفیہ اور 2 سالہ سمیہ کے طور پر ہوئی ہے۔ یہ واقعہ گنگنولی گاؤں میں پیش آیا۔ پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے دو نابالغ طلباء کو حراست میں لیا۔ یہ دونوں مسجد کے امام ابراہیم کے شاگرد ہیں۔ ان نابالغوں نے اپنے جرم کا اعتراف کر لیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ مسجد امام ابراہیم انہیں پڑھائی کے دوران اکثر مارا کرتے تھے۔ اسی بات کا بدلہ لینے کے لیے انہوں نے یہ انتہائی قدم اٹھایا۔

ویڈیو دیکھنے کےلئے لنک پر کلک کریں:
https://x.com/i/status/1977305459083321720

پولیس سپرنٹنڈنٹ سورج کمار رائے نے بتایا کہ اس سنگین واقعے کی اطلاع ملتے ہی سات ٹیمیں تشکیل دی گئیں۔ پولیس نے صرف چھ گھنٹوں میں اس کیس کو حل کر لیا۔ ملزمان نے ہتھوڑے اور چاقو سے حملہ کیا تھا۔ پولیس نے واردات میں استعمال ہونے والے ہتھوڑے اور چاقو کو بھی برآمد کر لیا ہے۔ دونوں نابالغوں کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے اور مزید تحقیقات جاری ہیں۔ لاشوں کو پوسٹ مارٹم کے لیے بھیج دیا گیا ہے۔

ویڈیو دیکھنے کےلئے لنک پر کلک کریں:
https://x.com/i/status/1977253122809671825

وہیں مقتولہ اسرانہ کے بھائی مفتی اسرار نے دو بچوں کی گرفتاری پر سوال اٹھائے اور پولیس کی کاروائی پر اپنے عدم اعتماد کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ چھوٹے بچے اس طرح کا بڑا جرم نہیں کرسکتے۔ انہوں نے اس معاملہ کی سی بی آئی تحقیقات کا مطالبہ بھی کیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں