حیدرآباد (دکن فائلز) مشرق وسطیٰ میں امن کا خواب حقیقت بننے جا رہا ہے۔ شرم الشیخ میں ہونے والے تاریخی غزہ امن سربراہی اجلاس پر دنیا بھر کی نظر ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یہاں غزہ میں جنگ کے خاتمے کے معاہدے پر دستخط کیے۔ یہ ایک تاریخی لمحہ تھا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایک تاریخی بیان نے دنیا کی توجہ اپنی جانب مبذول کر لی ہے۔ شرم الشیخ میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے قطر، ترکی اور مصر جیسے اہم ثالث ممالک کے ساتھ غزہ امن معاہدے پر دستخط کر دیے۔ یہ ایک ایسا لمحہ ہے جس کا خطے کو طویل عرصے سے انتظار تھا۔
ٹرمپ نے اس موقع پر کہا کہ ‘ہمیں یہاں تک پہنچنے میں 3000 سال لگے’۔ انہوں نے ماضی کی ان پیشگوئیوں کو مسترد کیا کہ تیسری عالمی جنگ مشرق وسطیٰ سے شروع ہوگی، اور امید ظاہر کی کہ اب ایسا نہیں ہوگا۔ یہ معاہدہ خطے میں استحکام اور خوشحالی کی بنیاد بن سکتا ہے۔ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی واقعی غیر معمولی طور پر آگے بڑھ رہی ہے۔ یہ ایک بڑی کامیابی ہے۔ شرم الشیخ میں غزہ میں جنگ کے خاتمے پر زور دیتے ہوئے ٹرمپ نے ایک تاریخی بات کہی۔ انہوں نے کہا کہ 500 سے 3000 برس لگے ہیں تب جا کر ہم یہاں تک پہنچے ہیں۔ امریکی صدر نے اس نشست کو ‘صلح اجلاس’ کا نام دیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم ایک ایسی دستاویز پر دستخط کرنے جا رہے ہیں جو قوانین، اصول و ضوابط اور بہت سے مسائل کو طے کرے گی۔ یہ دستاویز بہت جامع ہے۔ ٹرمپ نے مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی کے ہمراہ کہا کہ “سب کہتے تھے کہ یہ کام ممکن نہیں ہے۔” لیکن یہ کام آپ کی آنکھوں کے سامنے انجام پا رہا ہے۔ یہ ایک ایسا معاہدہ ہے جو خطے کی تقدیر بدل سکتا ہے۔
“With the historic agreement we have just signed, those prayers of millions have finally been answered.”
US President Donald Trump took a victory lap in Sharm el-Sheikh, Egypt, signing the Israel-Hamas Gaza ceasefire deal in front of dozens of other world leaders. pic.twitter.com/NSXfJOfwcr
— Al Jazeera English (@AJEnglish) October 13, 2025
مصر کے سیاحتی شہر شرم الشیخ میں غزہ امن معاہدے پر دستخط کی تقریب منعقد ہوئی۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور مصری صدر عبدالفتاح السیسی نے مشترکہ صدارت کی۔ یہ ایک تاریخی لمحہ تھا جس کا دنیا بھر میں انتظار کیا جا رہا تھا۔
اس موقع پر 28 ممالک کے رہنما اور 3 بین الاقوامی تنظیموں کے سربراہان موجود تھے۔ یہ عالمی سطح پر امن کی کوششوں کا عکاس ہے۔ امریکا اور ثالث ممالک کے سربراہان نے غزہ امن معاہدے کی جامع دستاویز پر دستخط کیے۔ ان میں صدر ٹرمپ، صدر السیسی، صدر اردوان اور امیرِ قطر شیخ تمیم شامل تھے۔ یہ معاہدہ خطے میں امن کی نئی امید جگاتا ہے۔
صدر ٹرمپ نے غزہ امن معاہدے کو مشرق وسطیٰ میں امن کے قیام کے لیے ایک بڑی کامیابی قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ غزہ کے عوام کے لیے ایک تاریخی دن ہے۔ یہ معاہدہ خطے میں استحکام لائے گا۔ انہوں نے دوست ممالک کے تعاون کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ یہ معاہدہ “راکٹ کی طرح اڑان بھری” ہے۔ ٹرمپ نے مصر کے کردار کو بھی سراہا۔ ان کے مطابق، یہ ایک غیر معمولی کامیابی ہے۔
صدر ٹرمپ نے پیش گوئی کی کہ اب تیسری عالمی جنگ مشرق وسطیٰ سے شروع نہیں ہوگی۔ انہوں نے شیخ تمیم اور صدر اردوان کا خصوصی شکریہ ادا کیا۔ ان کے بقول، یہ رہنما امن کے لیے پرعزم ہیں۔ مصری صدر السیسی نے بھی صدر ٹرمپ کی امن کی کاوشوں کو قابل تحسین قرار دیا۔ انہوں نے دو ریاستی حل کو امن کا واحد راستہ بتایا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ امن کا آخری موقع ہے۔
اجلاس میں برطانیہ، اٹلی، اسپین، فرانس کے سربراہان اور اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل سمیت 20 سے زائد عالمی رہنما شریک تھے۔ یہ ایک بڑا عالمی اجتماع تھا جو امن کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے۔ یہ اجلاس غزہ میں دو سالہ جنگ بندی کے بعد بلایا گیا تھا۔ اس کا مقصد خطے کے مستقبل اور تعمیر نو کے لائحہ عمل پر غور کرنا تھا۔ عالمی برادری غزہ کی بحالی کے لیے پرعزم ہے۔
صدر ٹرمپ کے مطابق، یہ سمجھوتہ “مشرق وسطیٰ کے ایک نئے باب کا آغاز” ثابت ہوگا۔ یہ معاہدہ غزہ کی جنگ ختم کرنے اور خطے میں امن کو مستحکم کرنے کا ہدف رکھتا ہے۔ اجلاس میں شامل رہنماؤں کا کہنا ہے کہ یہ موقع مشرق وسطیٰ کے دیرینہ تنازعات کے خاتمے کے لیے ایک اہم سنگ میل ثابت ہوگا۔ یہ ایک نئی صبح کا آغاز ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے مذہبی تعطیل کے باعث اجلاس میں شرکت سے معذرت کی۔ ان کی غیر حاضری پر مختلف تبصرے کیے جا رہے ہیں۔ تاہم، امن کی کوششیں جاری ہیں۔ ایران نے بھی شرم الشیخ سربراہی اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا اعلان کیا۔ ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ وہ ان ممالک کے ساتھ نہیں بیٹھ سکتے جنہوں نے ایران پر حملے کیے۔