حیدرآباد (دکن فائلز) اب کیرالا میں ایک اسکول کی جانب سے غیرضروری طور پر حجاب پر تنازعہ پیدا کرنے کی کوشش کی گئی تاہم ریاستی وزیر کی مداخلت کے بعد مسلم طالبات کو حجاب پہننے کی اجازت دے دی گئی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق کیرالہ کے ایک سی بی ایس ای سے منسلک اسکول میں حجاب کا تنازعہ پھر سر اٹھا رہا ہے۔ یہ اسکول لاطینی کیتھولک چرچ کے زیر انتظام ہے۔ ایک مسلم طالبہ کو حجاب پہن کر کیمپس میں داخل ہونے سے روک دیا گیا۔
اس واقعے نے فوری طور پر کشیدگی کو جنم دیا۔ مسلم طالبات کے سرپرستوں نے اسکول انتظامیہ کے رویہ پر سخت احتجاج کیا۔ جس کے بعد اسکول انتظامیہ کو عملے کے دباؤ اور حفاظتی خدشات کے پیش نظر دو دن کی چھٹی کا اعلان کرنا پڑا۔ طالبہ نے دعویٰ کیا کہ انہیں اسکول کے گیٹ پر روکا گیا اور صبح کی اسمبلی میں شرکت سے پہلے اپنا حجاب اتارنے کو کہا گیا۔
ریاستی وزیر تعلیم سیون کٹی نے اس معاملے میں فوری مداخلت کی۔ انہوں نے اسکول کو ہدایت دی کہ وہ مسلم طالبہ کو حجاب پہن کر اپنی تعلیم جاری رکھنے کی اجازت دے۔ وزیر نے اسکول حکام سے طالبہ کے مذہبی حقوق کی خلاف ورزی پر رپورٹ بھی طلب کی۔ وزیر تعلیم نے واضح کیا کہ طالبہ کو حجاب پہن کر کلاسز میں شرکت کرنے کا حق ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ طلباء کے حقوق آئین اور تعلیمی قوانین کے تحت محفوظ ہیں۔ یہ فیصلہ آئینی آزادیوں کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے۔
اسکول کا یہ اقدام کئی حلقوں میں شدید تنقید کا نشانہ بن رہا ہے۔ کیرالہ کے وزیر تعلیم وی سیون کٹی نے کہا کہ اسکولوں کو لباس کی نگرانی نہیں کرنی چاہیے۔ تاہم، انہوں نے یاد دلایا کہ طلباء کو یونیفارم کے قواعد پر عمل کرنا ضروری ہے۔