حیدرآباد (دکن فائلز ویب ڈیسک) غزہ کی گلیوں سے اٹھتی چیخیں، ہر گزرتے دن کے ساتھ انسانیت کے ضمیر کو جھنجھوڑ رہی ہیں۔ یہ صرف خبریں نہیں، یہ بے گناہ جانوں کا لہو ہے جو عالمی برادری سے انصاف کا مطالبہ کر رہا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق صہیونی حملے میں ایک شہری گاڑی کو نشانہ بنایا گیا جس میں ایک ہی خاندان کے 11 افراد شہید ہوئے۔ یہ حملہ 10 اکتوبر 2025ء سے نافذ جنگ بندی معاہدے کی صریح خلاف ورزی ہے۔ مرکز برائے انسانی حقوق نے ہفتے کے روز جاری اپنے بیان میں کہا کہ قابض اسرائیلی فوج کا یہ رویہ انسانی زندگیوں کی کھلی توہین ہے جو قابض طاقت کی اس پالیسی کو ظاہر کرتا ہے کہ وہ بین الاقوامی انسانی قوانین اور اپنی ذمہ داریوں کو مکمل طور پر روندنے پر تُلی ہوئی ہے۔
بیان میں بتایا گیا کہ مرکز نے قابض اسرائیلی افواج کی جانب سے جنگ بندی کے بعد سے اب تک 129 حملوں اور فائرنگ کے واقعات کا ریکارڈ جمع کیا ہے جن کے نتیجے میں 34 فلسطینی شہید اور 122 زخمی ہوئے۔ سب سے ہولناک حملہ گذشتہ جمعہ 17 اکتوبر کو مشرقی غزہ کے علاقے الزيتون میں پیش آیا جب صہیونی افواج نے ایک عام شہری گاڑی کو نشانہ بنایا جو ابو شعبان خاندان کے افراد کو لے جا رہی تھی۔
گاڑی میں سوار تمام 11 افراد شہید ہوئے جن میں 7 معصوم بچے اور 2 خواتین شامل تھیں۔ شہداء میں ایہاب محمد ناصر ابو شعبان (38 سال)، رندہ ماجد محمد ابو شعبان (36 سال)، ناصر ایہاب ابو شعبان (13 سال)، جمانہ ایہاب ابو شعبان (10 سال)، ابراہیم ایہاب ابو شعبان (6 سال)، محمد ایہاب ابو شعبان (5 سال)، سفیان شعبان، ان کی اہلیہ سمر محمد ناصر شعبان، کِرم سفیان شعبان (10 سال)، انس سفیان شعبان (8 سال) اور نسیمہ سفیان شعبان (12 سال) شامل ہیں۔
یہ حملے بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہیں اور انسانیت کے خلاف جرائم کے زمرے میں آتے ہیں۔ ہر جان کا ضیاع ایک المناک داستان رقم کر رہا ہے۔ غزہ کے فلسطینی اب بھی خوراک اور پانی کے لیے بے حد پریشان ہیں۔ اقوام متحدہ اور بین الاقوامی برادری کی جانب سے مطالبہ کیے گئے بڑے پیمانے پر امدادی قافلے اسرائیلی رکاوٹوں کے باعث متاثر ہو رہے ہیں۔ یہ صورتحال ایک مکمل انسانی بحران کو جنم دے رہی ہے۔
اکتوبر 2023 سے اب تک 67 ہزار 967 فلسطینی شہید اور 1 لاکھ 70 ہزار 179 زخمی ہو چکے ہیں۔ حماس نے امریکہ اور ثالثوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیل پر دباؤ ڈالیں تاکہ وہ جنگ بندی معاہدے کا احترام کرے۔