حیدرآباد (دکن فائلز) مہاراشٹرا کے پونے میں واقع شنیوار واڑہ پارک میں تفریح کےلئے آئیں کچھ مسلم خواتین کی جانب سے نماز پڑھنے پر ہندوتوا وادیوں نے آسمان سر پر اٹھالیا۔
پونے کے تاریخی شنیوار واڑہ میں مسلم خواتین کی نماز پڑھنے کی ایک ویڈیو کو وائرل کیا گیا اور اسے ایک انتہائی متنازعہ معاملہ بناکر غیرضروری احتجاج کیا گیا تاکہ سماج میں مسلمانوں کے خلاف زہر گھولا جاسکے۔
بی جے پی کی راجیہ سبھا ایم پی میدھا کلکرنی نے اس عمل کو نامناسب قرار دیا۔ انہوں نے انتظامیہ سے فوری کارروائی کا مطالبہ کیا۔ اتنا ہی نہیں احتجاجیوں نے پارک کو صاف کرنے کےلئے کچھ ہندو رسومات بھی ادا کئے۔ ان کے مطابق نماز پڑھنے سے اس مقدس مقام کی بے حرمتی ہوئی ہے۔
شنیوار واڑہ 18ویں صدی کا پیشوا محل ہے، جو مراٹھا سلطنت کی شان و شوکت کی علامت ہے۔ یہ اب آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا (ASI) کے زیر انتظام ہے۔ پولیس نے ASI سے بات کرنے اور مزید کارروائی کا یقین دلایا ہے۔
مہاراشٹر کانگریس کے ترجمان سچن ساونت نے اس عمل پر شدید حیرت کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ دیکھ کر سر پیٹنے کو دل کرتا ہے۔ ساونت نے بی جے پی کے اس اقدام کو رجعتی سوچ قرار دیا۔
ساونت نے یاد دلایا کہ شنیوار واڑہ میں مستانی بھی رہ چکی ہیں۔ وہاں پیشوا دور کی درگاہیں بھی موجود ہیں۔ پیشواؤں کو کبھی ان سے کوئی مسئلہ نہیں تھا۔
ساونت نے پوچھا کہ اگر خواتین وہاں اللہ کا نام لیتی ہیں تو آپ کے پیٹ میں درد کیوں ہوتا ہے؟ انہوں نے طنزاً کہا کہ اگر آپ کی منطق مانیں تو پورے واڑہ کو گائے کے پیشاب سے دھونا چاہیے۔
ساونت نے مزید کہا کہ اس سے عوام کو بی جے پی کی رجعتی سوچ کا اندازہ ہوگا۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا آپ کو وہاں بیٹھ کر مراقبہ کرنے سے کسی نے روکا ہے؟