شیخ ریاض کی ہلاکت فرضی انکاونٹر کا نتیجہ؟ تلنگانہ ہیومن رائٹس فورم نے عدالتی تحقیقات کا مطالبہ کردیا

حیدرآباد (دکن فائلز) کانسٹیبل پرمود کے قتل کے مرکزی ملزم شیخ ریاض کی پولیس انکاونٹر میں ہلاکت پر سوال اٹھ رہے ہیں۔نظام آباد پولیس کا کہنا ہے کہ اپنے دفاع میں فائرنگ کی گئی تھی جبکہ تلنگانہ ہیومن رائٹس فورم نے انکاونٹر پر سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے الزام لگایا کہ یہ ایک فرضی انکاؤنٹر تھا۔ اس نے ہائی کورٹ کے موجودہ جج کے ذریعہ واقعہ کی عدالتی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

انسانی حقوق فورم نے اس سلسلے میں ایک بیان جاری کیا ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ “ریاض کے انکاؤنٹر میں ملوث پولیس کو فوری طور پر معطل کیا جانا چاہیے اور ان کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کیا جانا چاہیے۔ ہائی کورٹ اور ریاستی انسانی حقوق کمیشن کو اس واقعے کو سوموٹو کے طور پر لینا چاہیے اور قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کو سزا دینے کو یقینی بنانے کے لیے کارروائی کرنی چاہیے۔” اس میں کہا گیا ہے کہ وہ کانسٹیبل پرمود کے اہل خانہ سے اپنی گہری تعزیت کا اظہار کرتا ہے، جو ریاض کے ہاتھوں اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

دوسری طرف نظام آباد کے سی پی سائی چیتنیا نے انکاؤنٹر کی تفصیلات کا انکشاف کیا۔ سرکاری اسپتال میں زیر علاج ریاض جس کمرے میں تھا اس کی کھڑکیوں کے شیشے توڑ دیے۔ شور سن کمرہ میں پہنچی پولیس سے اس نے بندوق چھین لی اور ان پر فائرنگ کرنے کی کوشش کی۔ اس دوران ریزرو انسپکٹر کے پاس اپنے دفاع میں ریاض پر گولی چلانے کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا۔ سی پی نے واضح کیا کہ فائرنگ میں ریاض کی موت ہوگئی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں