کانسٹیبل پرمود کا قتل، شیخ ریاض کی ضعیف والدہ اور بچوں پر پولیس ظلم کا الزام اور انکاونٹر پر امجد اللہ خان کا شدید ردعمل: عدالتی تحقیقات کا مطالبہ

حیدرآباد (دکن فائلز) مجلس بچاؤ تحریک نے نظام آباد میں پولیس اہلکار کے قتل، ملزم ریاض کی ضعیف والدہ، اہلیہ اور معصوم بچوں کے علاوہ دیگر افراد خاندان پر تھرڈ ڈگری استعمال کرنے اور پھر شیخ ریاض کے انکاونٹر پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے پورے معاملے پر کئی سنگین سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔

ترجمان امجد اللہ خان نے مطالبہ کیا کہ کانسٹیبل ای پرمود کے قتل اور شیخ ریاض کے انکاؤنٹر کی تحقیقات ہائی کورٹ کے موجودہ جج سے کروائی جائے۔ یہ صرف ایک واقعہ نہیں، بلکہ پولیس کے طریقہ کار پر ایک بڑا سوالیہ نشان ہے۔

انہوں نے سوال کیا کہ ایک خطرناک مجرم کو پکڑنے کے لیے صرف ایک سب انسپکٹر اور ایک کانسٹیبل کو موٹر سائیکل پر کیوں بھیجا گیا؟ کیا تمام سرکاری گاڑیاں دیوالی کی خریداری کے لیے استعمال ہو رہی تھیں؟

امجد اللہ خان نے سوال اٹھایا کہ 63 مقدمات والے ایک خطرناک مجرم کو نظام آباد میں آزادانہ گھومنے کی اجازت کیوں دی گئی؟ انہوں نے کہا کہ سری سائی چیتنیا آئی پی ایس، کمشنر آف پولیس نظام آباد کو ای پرمود کے قتل کی ذمہ داری قبول کرنی چاہیے اور فوری طور پر چھٹی پر چلے جانا چاہیے۔

انہوں نے کانسٹیبل کے قتل کے بعد شیخ ریاض کی گرفتاری سے قبل ان کی والدہ، اہلیہ، معصوم بچوں اور دیگر افراد خاندان کو پولیس کی جانب سے مارپیٹ اور تشدد کا نشانہ بنانے سے متعلق الزامات پر بھی شدید ردعمل کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس پورے معاملہ کی تحقیقات کی جانی چاہئے۔ انہوں نے سوال کیا کہ ملزم شیخ ریاض کے افراد خاندان کو تشدد کا نشانہ کیوں بنایا گیا؟

امجد اللہ خان نے کہا کہ حکومت کو سید آصف کو انعام اور سرکاری نوکری دینی چاہیے، جو شیخ ریاض کو پکڑتے ہوئے زخمی ہوئے۔ ان کی بہادری قابل ستائش ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ شیخ ریاض کو سرکاری ہسپتال لے جاتے وقت احتیاطی تدابیر کیوں نہیں اپنائی گئیں؟ اس کی گرفتاری سے لے کر انکاؤنٹر تک کی ویڈیو ریکارڈنگز کہاں ہیں؟

امجد اللہ خان نے تلنگانہ کے چیف منسٹر ریونت ریڈی اور ڈی جی پی تلنگانہ شیو دھر ریڈی سے مطالبہ کیا کہ موجودہ کمشنر آف پولیس سری سائی چیتنیا آئی پی ایس کو فوری طور پر ہٹایا جائے۔ وہ گانجہ کی اسمگلنگ کو کنٹرول کرنے میں مکمل طور پر ناکام رہے ہیں، جس سے نظام آباد کے نوجوانوں کا مستقبل تباہ ہو رہا ہے۔ جب تک ہائی کورٹ کے جج کی رپورٹ نہیں آتی، انہیں معطل کیا جائے۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت فوری طور پر اس پورے معاملے کی شفاف تحقیقات کا حکم دے، ذمہ داروں کو کٹہرے میں لائے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں