حیدرآباد (دکن فائلز ویب ڈیسک) اسرائیل کی جانب سے مقبوضہ مغربی کنارے کے کچھ حصوں پر اپنی نام نہاد ’خود مختاری‘ کو توسیع دینے کی کوشش کی عالم اسلام کے علاوہ کئی ممالک نے شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ یہ ردعمل اسرائیلی پارلیمان (کنیسٹ) کی جانب سے ایک روز قبل ایک مسودۂ قانون کی ابتدائی منظوری کے بعد سامنے آیا ہے، جس کے ذریعے اسرائیلی قوانین کو مقبوضہ مغربی کنارے پر لاگو کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
سعودیہ، قطر، پاکستان، اردن و دیگر ممالک نے اسرائیل کے ناپاک منصوبہ کی مذمت کی ہے۔ انہوں نے اسرائیلی اقدام کو قوانین کی خلاف ورزی قرار دے دیا۔ بیان میں کہا گیا کہ جنگ بندی معاہدے سے متعلق اسرائیل اپنی ذمہ داریوں سے بچنے کی کوشش کر رہا ہے۔ حماس نے بھی سخت ردعمل میں امریکہ سے اسرائیل پر دباؤ ڈالنے کا مطالبہ کیا۔
چہارشنبہ کو اسرائیلی قانون سازوں نے مقبوضہ مغربی کنارے کو اسرائیل میں ضم کرنے سے متعلق دو بلز کی منظوری دی، یہ پیشرفت ایسے وقت ہوئی جب امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حال ہی میں غزہ میں جاری 2 سالہ اسرائیلی جنگ کے خاتمے کے لیے ایک امن معاہدہ طے کروایا تھا۔
اسرائیلی وزیرِ اعظم بینجمن نیتن یاہو کی جماعت ’لیکود‘ نے اس قانون کی حمایت نہیں کی، یہ بل حکومتی اتحاد سے باہر قانون سازوں نے پیش کیا تھا اور 120 ارکان میں سے 25 کے مقابلے میں 24 ووٹوں سے منظور ہوا، اپوزیشن کی جانب سے پیش کردہ ایک اور بل، جس میں معالیہ ادومیم نامی بستی کے انضمام کی تجویز تھی، 9 کے مقابلے میں 31 ووٹوں سے منظور کر لیا گیا۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ 1967 میں قبضے میں لیے گئے علاقے قانونی طور پر ’مقبوضہ‘ نہیں بلکہ متنازع ہیں، تاہم اقوام متحدہ اور عالمی برادری کی اکثریت انہیں مقبوضہ قرار دیتی ہے۔ 2024 میں اقوام متحدہ کی اعلیٰ عدالت نے قرار دیا تھا کہ اسرائیل کا فلسطینی علاقوں، بشمول مغربی کنارے، پر قبضہ اور وہاں کی آبادیاں غیر قانونی ہیں اور انہیں جلد از جلد ختم کیا جانا چاہیے۔
فلسطینی اتھارٹی اس وقت مقبوضہ مغربی کنارے کے چند علاقوں میں محدود خوداختیاری کے ساتھ انتظامی کنٹرول رکھتی ہے۔
امریکی وزیرِ خارجہ مارکو روبیو نے اسرائیل کو مغربی کنارے کے انضمام سے باز رہنے کی تنبیہ کی، انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ میں کیے گئے اقدامات اور آبادکاروں کے تشدد سے غزہ کے امن معاہدے کو خطرہ لاحق ہے۔ مارکو روبیو نے کہا کہ ’صدر واضح کر چکے ہیں کہ اس وقت ہم انضمام کی کسی بھی کوشش کی حمایت نہیں کر سکتے‘۔