“پولیس افسر نے 4 بار ریپ کیا”: خاتون ڈاکٹر نے ہاتھ پر لکھا سوسائڈ نوٹ، مہاراشٹرا میں سیاسی طوفان

حیدرآباد (دکن فائلز) مہاراشٹر میں ایک نوجوان ڈاکٹر نے خودکشی کر لی، اور اس کی موت کے پیچھے چھپی ہے ایک خوفناک کہانی۔ اس کے ہاتھ پر لکھا ایک نوٹ، جو پولیس کے ظلم اور زیادتی کی داستان بیان کرتا ہے۔ یہ صرف ایک ڈاکٹر کی موت نہیں، بلکہ انصاف کے نظام پر ایک سوالیہ نشان ہے۔

ڈاکٹر نے اپنے ہاتھ پر لکھا کہ پولیس سب انسپکٹر گوپال بدنے نے اسے چار بار جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا۔ اس نے پانچ ماہ تک ذہنی اور جسمانی تشدد برداشت کیا۔ یہ ظلم ہی اس کی موت کا سبب بنا، جس نے سب کو ہلا کر رکھ دیا۔

خودکشی سے پہلے، ڈاکٹر نے ڈی ایس پی کو ایک خط بھی لکھا تھا۔ اس میں اس نے سب انسپکٹر گوپال بدنے سمیت تین پولیس افسران پر ہراسانی کا الزام لگایا تھا۔ اس نے انصاف اور کارروائی کا مطالبہ کیا تھا، لیکن اس کی فریاد نہیں سنی گئی۔

اس واقعہ نے ریاست میں سیاسی طوفان برپا کر دیا۔ کانگریس نے حکمران جماعت پر پولیس کو بچانے کا الزام لگایا۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ پہلے شکایت پر کارروائی کیوں نہیں ہوئی؟ یہ ایک سنگین سوال ہے، جس کا جواب حکومت کو دینا ہوگا۔

ملزم سب انسپکٹر کو معطل کر دیا گیا ہے، اور اس کی گرفتاری کے لیے ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں۔ ریاستی خواتین کمیشن نے بھی نوٹس لیا ہے اور پولیس کو فوری کارروائی کی ہدایت کی ہے۔

یہ صرف ایک خودکشی نہیں، بلکہ نظام کی ناکامی کا ثبوت ہے۔ جب محافظ ہی شکاری بن جائے تو انصاف کیسے ملے گا؟

اپنا تبصرہ بھیجیں