حیدرآباد (دکن فائلز) وزیر اعظم مودی پر ایک بڑا قاتلانہ حملہ ہونے والا تھا! یہ سازش ڈھاکہ میں رچی گئی تھی اور اسے ہندوستان اور روس کی خفیہ ایجنسیوں نے ناکام بنایا۔ اس کے پیچھے امریکہ کا ہاتھ ہونے کا شبہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق حال ہی میں ایک سنسنی خیز خبر سامنے آئی ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی پر بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکہ میں ایک بڑے قاتلانہ حملے کی سازش کی گئی تھی۔ اس سازش کو بھارت کی ‘را’ اور روس کی ‘ایس وی آر’ نے مشترکہ طور پر ناکام بنایا۔ یہ انکشاف ملیالم میڈیا ‘ماتربھومی’ اور آر ایس ایس کے ترجمان ‘آرگنائزر’ کی رپورٹس میں ہوا ہے۔
اس سازش کے دوران ایک امریکی اسپیشل فورسز کے افسر ٹیرنس آرویل جیکسن کی ڈھاکہ کے ایک ہوٹل میں پراسرار موت ہوئی۔ سرکاری طور پر وہ بنگلہ دیشی فوج کو تربیت دینے آئے تھے، لیکن ان کا پروفائل خفیہ ایجنسیوں کے لیے مشکوک تھا۔ ایک تجربہ کار افسر کا محض تربیت کے لیے آنا غیر معمولی سمجھا گیا۔
چین میں شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) کے اجلاس کے دوران ایک اہم واقعہ پیش آیا۔ روسی صدر ولادیمیر پوتن نے وزیر اعظم مودی کو اپنی انتہائی محفوظ ‘اورس لیموزین’ کار میں خصوصی طور پر مدعو کیا۔ دونوں رہنماؤں نے 45 منٹ تک بغیر کسی معاون کے خفیہ بات چیت کی۔
اس کار میں کوئی الیکٹرانک سگنل داخل نہیں ہو سکتا، جس سے گفتگو کو ریکارڈ یا ٹریک کرنا ناممکن تھا۔ اطلاعات کے مطابق، پوتن نے اسی ملاقات میں مودی کو ان پر ہونے والے قاتلانہ حملے کی سازش سے آگاہ کیا تھا۔
پوتن کی وارننگ کے بعد، ہندوستانی ‘را’ اور روسی ‘ایس وی آر’ نے ڈھاکہ میں ہونے والی مشکوک مواصلات پر نظر رکھی۔ دونوں ایجنسیوں نے مشترکہ طور پر کارروائی کرتے ہوئے 30 اگست کی رات کو اس خطرے کو بھانپ لیا۔ انہوں نے سازش کو عملی جامہ پہنانے سے پہلے ہی ناکام بنا دیا۔
اگلے ہی دن امریکی افسر جیکسن کی پراسرار موت ہوئی، جو اس آپریشن سے جڑی ایک اہم کڑی ہے۔ یہ واقعہ سازش کی گہرائی اور اس میں شامل عناصر پر کئی سوالات کھڑے کرتا ہے۔
چین کے دورے سے واپسی کے بعد، وزیر اعظم مودی نے ‘سمیکون انڈیا’ کانفرنس میں ایک پراسرار تبصرہ کیا۔ انہوں نے تالی بجانے والے حاضرین سے پوچھا، “کیا آپ اس لیے تالی بجا رہے ہیں کہ میں چین گیا تھا؟ یا اس لیے کہ میں واپس آ گیا ہوں؟”
اس تبصرے کو تجزیہ کاروں نے ایک بڑے خطرے سے بچ نکلنے کا بالواسطہ اشارہ قرار دیا۔ یہ واقعہ اور مودی کے ریمارکس سوشل میڈیا پر بحث کا موضوع بنے ہوئے ہیں۔
بین الاقوامی تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ ہندوستان کی آزاد خارجہ پالیسی، خاص طور پر روس سے تیل کی خریداری اور یوکرین کے معاملے پر غیر جانبداری، امریکہ کو ناگوار گزر رہی ہے۔ امریکہ کا اپنی مرضی کے خلاف حکومتوں کو گرانے کا ایک طویل ریکارڈ ہے۔ اس پس منظر میں، اس سازش میں امریکی ملوث ہونے کے شبہات گہرے ہو رہے ہیں۔



