راجستھان افسر کی بیوی بغیر کام کیے 2 فرموں سے 37.54 لاکھ روپے ‘تنخواہ’ کماتی ہے

حیدرآباد (دکن فائلز) ایک سرکاری افسر نے اپنی بیوی کو گھر بیٹھے 37 لاکھ روپے دلوائے- یہ کہانی ہے راجستھان کے ایک ایسے گھپلے کی جو آپ کو حیران کر دے گا۔ یہ بدعنوانی کا ایک ایسا انکشاف ہے جو حکومتی نظام میں موجود خامیوں کو بے نقاب کرتا ہے۔

راجستھان میں ایک اعلیٰ سرکاری افسر کی بدعنوانی کا پردہ فاش ہوا ہے۔ اس افسر نے اپنی بیوی کے لیے ایک جعلی نوکری بنائی، جہاں وہ دو سال تک دفتر نہیں گئی لیکن لاکھوں روپے تنخواہ وصول کرتی رہی۔ یہ ایک ایسا فراڈ ہے جس نے سب کو چونکا دیا ہے۔

افسر کی بیوی نے تقریباً دو سال تک دفتر میں قدم بھی نہیں رکھا۔ اس کے باوجود، اسے 37.54 لاکھ روپے کی خطیر رقم تنخواہ کے طور پر ادا کی گئی۔ یہ رقم سرکاری ٹھیکوں کے بدلے نجی کمپنیوں سے رشوت کے طور پر لی گئی تھی۔

اینٹی کرپشن بیورو (ACB) کی تحقیقات میں انکشاف ہوا کہ راجکیمپ انفو سروسز کے جوائنٹ ڈائریکٹر پردیومن دکشت اس فراڈ کے پیچھے تھے۔ انہوں نے اپنی بیوی پونم دکشت کو دو نجی کمپنیوں میں ملازم دکھایا۔ یہ کمپنیاں سرکاری ٹھیکے حاصل کرتی تھیں۔

پردیومن دکشت نے ان کمپنیوں کو حکم دیا کہ وہ ٹھیکوں کے بدلے ان کی بیوی کو ماہانہ تنخواہ دیں۔ جنوری 2019 سے ستمبر 2020 کے درمیان، پونم دکشت کے پانچ مختلف بینک کھاتوں میں 37,54,405 روپے جمع کیے گئے۔ یہ سب تنخواہ کے نام پر ہوا۔

حیرت انگیز بات یہ ہے کہ پونم دکشت نے کبھی دفتر کا رخ نہیں کیا۔ اس کے باوجود، اس کی جعلی حاضری کی رپورٹس کو اس کے شوہر پردیومن دکشت نے خود منظور کیا۔ یہ واضح طور پر بدعنوانی اور اختیارات کے ناجائز استعمال کا معاملہ ہے۔

یہ معاملہ اس وقت سامنے آیا جب ایک شکایت کنندہ نے راجستھان ہائی کورٹ میں پٹیشن دائر کی۔ ہائی کورٹ کے حکم پر، اینٹی کرپشن بیورو نے تحقیقات شروع کیں اور اس بڑے گھپلے کا پردہ فاش کیا-

اپنا تبصرہ بھیجیں