حیدرآباد (دکن فائلز) ہریانہ میں ایک 19 سالہ نوجوان نے خودکشی کر لی، جب اسے اپنی بہنوں کی AI سے بنی غیر اخلاقی تصاویر اور ویڈیوز سے دھمکایا گیا۔ یہ ایک دل دہلا دینے والا واقعہ ہے جو ہمیں سائبر کرائم کے بڑھتے خطرات سے آگاہ کرتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق فرید آباد، ہریانہ میں 25 اکتوبر کو ایک 19 سالہ طالب علم راہول بھارتی نے خودکشی کر لی۔ اسے اپنی بہنوں کی AI سے بنی غیر اخلاقی تصاویر اور ویڈیوز سے بلیک میل کیا جا رہا تھا۔ راہول ڈی اے وی کالج میں دوسرے سال کا طالب علم تھا۔
گزشتہ دو ہفتوں سے راہول ذہنی طور پر شدید پریشان تھا۔ اس کے والد منوج بھارتی نے بتایا کہ راہول خاموش، کمزور اور اپنے کمرے میں اکیلا رہتا تھا۔ یہ سب اس وقت شروع ہوا جب کسی نے اس کا فون ہیک کر لیا۔
پولیس کی تحقیقات میں راہول اور ساحل نامی شخص کے درمیان چیٹ سامنے آئی۔ ساحل نے راہول کو غیر اخلاقی تصاویر بھیجیں اور 20,000 روپے کا مطالبہ کیا۔ واٹس ایپ چیٹ میں آڈیو اور ویڈیو کالز کے ثبوت بھی موجود ہیں۔
ساحل نے راہول کو ایک لوکیشن بھیجی اور کہا “آجا میرے پاس”۔ اس نے دھمکی دی کہ اگر رقم ادا نہ کی گئی تو تمام تصاویر اور ویڈیوز سوشل میڈیا پر لیک کر دے گا۔ ساحل نے راہول کو خودکشی پر اکسایا اور طریقے بھی بتائے۔
راہول نے ہفتے کی شام تقریباً 7 بجے کچھ گولیاں کھا لیں۔ خاندان نے اسے فوری طور پر ہسپتال پہنچایا، لیکن وہ علاج کے دوران انتقال کر گیا۔ والد نے بتایا کہ ذہنی اذیت کی وجہ سے راہول نے زہر کھایا۔
راہول کی والدہ نے اپنے دیور نیرج بھارتی پر بھی ملوث ہونے کا الزام لگایا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ چھ ماہ قبل ان کی نیرج سے لڑائی ہوئی تھی۔ پولیس نے خاندان کی شکایت پر دو افراد کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے۔
تفتیشی افسر سنیل کمار نے تصدیق کی کہ کیس کی تحقیقات جاری ہیں۔ راہول کا موبائل فون جانچ کے لیے بھیجا گیا ہے۔ تحقیقات کے نتائج کی بنیاد پر مناسب قانونی کارروائی کی جائے گی۔
یہ واقعہ سائبر کرائم اور AI کے غلط استعمال کے سنگین نتائج کو اجاگر کرتا ہے۔ ہمیں ایسے خطرات سے آگاہ رہنا چاہیے اور اپنے پیاروں کو محفوظ رکھنا چاہیے۔



