سوشل میڈیا پر ’بابری مسجد دوبارہ تعمیر ہوگی‘ مسیج کرنے والے شخص کا مقدمہ خارج کرنے سے کورٹ کا انکار

حیدرآباد (دکن فائلز) ملک میں اظہار خیال کی آزادی پر اس وقت بحث میں شدت آگئی جب سپریم کورٹ نے ایک شخص کے خلاف فوجداری مقدمہ ختم کرنے سے انکار کردیا جس پر سوشل میڈیا پوسٹ میں ’بابری مسجد دوبارہ تعمیر ہوگی‘ کہنے کا الزام ہے۔

تفصیلات کے مطابق اگست 2020 میں منصوری نامی شخص نے سوشل میڈیا پر ’’بابری مسجد ایک دن دوبارہ تعمیر ہوگی‘‘ لکھ کر ایک پوسٹ شیئر کیا تھا جس کے بعد اترپردیش پولیس نے اس کے خلاف مقدمہ درج کرلیا تھا۔

سپریم کورٹ میں منصوری کے وکیل نے دلیل دی کہ یہ پوسٹ کو اشتعال انگیز قرار نہیں دیا جاسکتا۔ جسٹس سوریا کانت اور جسٹس جوی مالیا باغچی پر مشتمل بینچ نے منصوری کے وکیل طلحہ عبدالرحمٰن کے دلائل سننے کے بعد ان کی درخواست خارج کردی۔

دراصل منصوری کے خلاف پولیس نے آئی پی سی کی مختلف دفعہ جات بشمول گروہوں کے درمیان دشمنی پھیلانے، اور انسانی تعلقات کو خراب کرنے کے علاوہ انفارمیشن ٹیکنالوجی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔ پولیس نے الزام عائد کیا تھا کہ فیس بک پوسٹ توہین آمیز ہے اس پر دوسرے اکاونٹس کے ذریعہ نامناسب تبصرے کیے گئے تھے۔ وہیں ضلعی مجسٹریٹ نے بعد میں قومی سلامتی ایکٹ کے تحت منصوبہ کو حراست میں لے لیا، لیکن بعد میں ستمبر 2021 کو الہ آباد ہائی کورٹ نے حراست کو کالعدم قرار دے دیا۔

اس ایف آئی آر کے خلاف منصوری نے ہائیکورٹ کا رخ کیا اور کیس ختم کرنے کی درخواست کی تھی۔ ہائی کورٹ نے مقدمہ ختم کرنے سے انکار کردیا تھا، جس کے بعد منصوری نے سپریم کورٹ کا رخ کیا تھا، لیکن سپریم کورٹ میں بھی ان کی درخواست کو خارج کردیا گیا۔

واضح رہے کہ 6 دسمبر 1992 کو ہزار کارسیوکوں نے قانون کو بالائے طاق رکھ کر شہید کردیا تھا۔ سپریم کورٹ نے بھی اس حرکت کو مجرمانہ قرار دیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں