حیدرآباد (دکن فائلز) قومی دارالحکومت دہلی میں لال قلعہ کے قریب کار بم دھماکوں کے حوالے سے ایک دلچسپ حقیقت سامنے آئی ہے۔ واقعہ سے صرف تین گھنٹے قبل ایک طالب علم نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ‘ریڈیٹ’ پر ایک پوسٹ کی تھی جس نے اب پورے ملک میں ہلچل مچا دی ہے۔
منی کنٹرول، این ڈی ٹی وی و دیگر میڈیا رپورٹس کے مطابق دہلی کے ایک طالب علم نے لال قلعہ دھماکہ سے قبل پوسٹ کرکے دھماکہ کے مقام پر سیکورٹی فورسز کی بھاری تعیناتی پر شکوک و شبہات کا اظہار کیا تھا۔
تفصیلات کے مطابق ایک طالب علم نے پوسٹ کرکے دریافت کیا تھا کہ ’کیا دہلی میں کچھ ہونے والا ہے؟‘۔ اس نے شام 4 بجے کے قریب پوسٹ کرکے کہا تھا کہ “میں ابھی اسکول سے آیا ہوں۔ لال قلعہ اور میٹرو اسٹیشنوں پر پہلے سے زیادہ پولیس، فوج کے جوان اور میڈیا موجود ہیں۔ میں نے میٹرو میں سفر کرتے ہوئے کبھی بھی اتنی سیکوریٹی نہیں دیکھی۔ اس نے دریافت کیا تھا کہ ’یہاں کیا ہو رہا ہے؟‘
دلچسپ بات یہ ہے کہ اسی شام پوسٹ کرنے سے صرف 3 گھنٹے بعد اسی علاقہ میں دھماکہ ہوتا ہے اور پورے ملک میں شدید غم و عضہ کی لہر دوڑ جاتی ہے۔ یہ پوسٹ اب سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔ نیٹیزنز اس واقعہ کے مقام اور وقت پر حیرت کا اظہار کر رہے ہیں۔
خیر جو بھی ہو۔۔۔ سیکوریٹی حکام کی جانب سے کہا جارہا ہےکہ یہ دھماکہ فدائین حملہ تھا۔ اس حملہ میں مرنے والوں کی تعداد 12 ہوگئی ہے جبکہ 20 افراد زخمی ہے۔



