حیدرآباد (دکن فائلز) حج 2026 کے لیے سعودی حکومت نے عازمینِ حج کی صحت کے حوالے سے اہم اور سخت فیصلے جاری کیے ہیں۔ نئے ضوابط کے مطابق وہ افراد جو مختلف سنگین بیماریوں میں مبتلا ہوں گے، انہیں نہ صرف حج کی اجازت نہیں ملے گی بلکہ اگر کوئی بیمار شخص سعودی عرب پہنچ گیا تو اسے فوری طور پر وطن واپس بھیج دیا جائے گا۔ اس ڈپورٹ پالیسی کے تحت واپسی کا تمام خرچہ بھی اسی عازمِ حج کے ذمہ ہوگا۔ مزید یہ کہ ایسے افراد کو فٹنس سرٹیفکیٹ جاری کرنے والے ڈاکٹرز کے خلاف بھی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
سعودی وزارتِ صحت نے حج 2026 کے لیے تفصیلی طبی شرائط جاری کی ہیں۔ ان ہدایات کے مطابق گردوں کے مریض، ڈائیلاسز کروانے والے افراد اور وہ مریض جن کا دل کمزور ہو یا جو حج جیسے مشقت بھرے فرائض کی برداشت نہیں رکھتے، حج کی ادائیگی سے محروم رہیں گے۔ پھیپھڑوں، جگر کے امراض میں مبتلا افراد اور وہ عازمین جو شدید اعصابی یا نفسیاتی بیماریوں، ڈیمنشیا، کمزور یادداشت یا شدید معذوری کا شکار ہوں گے، ان پر بھی مکمل پابندی عائد ہوگی۔
مزید برآں، انتہائی ضعیف العمر افراد، الزائمر یا رعشہ کے مریض، حاملہ خواتین، تپ دق، کالی کھانسی یا وائرل ہیمرجک فیور جیسے متعدی امراض میں مبتلا افراد بھی حج 2026 میں شامل نہیں ہوسکیں گے۔ کینسر کے مریضوں کے لیے بھی یہی پابندی برقرار رکھی گئی ہے۔
وزارتِ مذہبی امور نے واضح کیا ہے کہ حج پر روانگی سے قبل میڈیکل آفیسر کو مکمل اختیار ہوگا کہ وہ کسی بھی عازم کو طبی بنیادوں پر سفر سے روک سکے۔ سعودی حکام کی خصوصی مانیٹرنگ ٹیمیں فٹنس سرٹیفکیٹس کی باریک بینی سے جانچ کریں گی تاکہ صرف وہی افراد حج کے سفر پر روانہ ہوں جو مقررہ طبی معیار پر پورے اترتے ہوں۔ یہ اقدامات عازمین کی سلامتی اور حج کے دوران ہجوم میں ممکنہ طبی خطرات کو کم کرنے کے لیے کیے گئے ہیں۔



