بڑی خبر : غزہ امن منصوبہ سے متعلق امریکی قرارداد سلامتی کونسل میں منظور

حیدرآباد (دکن فائلز) اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل نے امریکہ کی تیار کردہ اُس قرارداد کو منظور کر لیا جس میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ جنگ بندی منصوبے کی توثیق کی گئی ہے اور فلسطینی علاقہ کے لیے ایک بین الاقوامی استحکام فورس کی اجازت دے دی گئی۔

قبل ازیں ٹرمپ کی جانب سے پیش کئے گئے 20 نکاتی منصوبہ کے پہلے مرحلے پر حماس اور اسرائیل نے اتفاق کرلیا تھا، لیکن اقوامِ متحدہ کی یہ قرارداد ایک عبوری انتظامی ادارے کو جائز حیثیت دینے اور ان ممالک کو یقین دلانے کے لیے اہم سمجھی جا رہی ہے جو غزہ میں اپنے فوجی بھیجنے پر غور کر رہے ہیں۔

سلامتی کونسل کے 13 ارکان نے قرارداد کے حق میں ووٹ دیا، جبکہ روس اور چین غیر حاضر رہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ پہلے اس بات کے اشارے مل رہے تھے کہ ماسکو اس قرارداد کو ویٹو کر دے گا۔

قرارداد کے متن میں کہا گیا ہے کہ رکن ممالک ’بورڈ آف پیس‘ میں حصہ لے سکتے ہیں، جو ایک عبوری اتھارٹی کے طور پر تصور کیا گیا ہے جو غزہ کی تعمیرِ نو اور معاشی بحالی کی نگرانی کرے گی۔ قرارداد میں بین الاقوامی استحکام فورس (آئی ایس ایف) کے قیام کی بھی منظوری دی گئی ہے، جس کا مقصد غزہ کو غیر عسکری بنانا ہے، جس میں ہتھیاروں کو جمع کرنا اور عسکری ڈھانچوں کو تباہ کرنا شامل ہے۔

ٹرمپ کا 20 نکاتی منصوبہ قرارداد کے ساتھ ایک ضمیمے کی صورت میں شامل ہے۔ سلامتی کونسل میں ویٹو کا اختیار رکھنے والے روس نے پہلے قرارداد کی مخالفت کے اشارے دیئے تھے تاہم بعد میں وہ صرف ووٹنگ کے دوران غیر حاضر رہا اور قرارداد کی منظوری کو ممکن بنایا۔

ووٹنگ کے بعد امریکہ کے سفیر مائیک والز نے سلامتی کونسل کے ارکان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اس فیصلے کو ’تاریخی اور تعمیری قرارداد‘ قرار دیا، جو خطے کے لیے ایک نیا راستہ طے کرتی ہے۔

واضح رہے کہ ان سب کے باوجود اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے اتوار کو کابینہ کے اجلاس میں کہا کہ ’ہمارا کسی بھی علاقے میں فلسطینی ریاست کے قیام کی مخالفت کا موقف تبدیل نہیں ہوا‘۔

اپنا تبصرہ بھیجیں