سب سے بڑے ڈرامہ باز۔۔: پارلیمنٹ میں شروعات سے ہی سیاسی طوفان! مودی پر کھڑگے اور جئے رام رمیش کا تابر توڑ حملے

حیدرآباد (دکن فائلز) پارلیمنٹ کے مانسون اجلاس کا آغاز پیر کے روز ہوا، لیکن پہلے ہی دن ایوان کا ماحول سیاسی شور سے گونج اٹھا۔ اجلاس شروع ہونے سے چند گھنٹے پہلے وزیراعظم نریندر مودی کے خطاب نے کانگریس کو سخت برہم کر دیا۔ اسی تناظر میں کانگریس کے قومی صدر ملکارجن کھڑگے نے ایک تند و تیز حملہ کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ وزیراعظم سنجیدہ قومی مسائل پر گفتگو کے بجائے “نئے ناٹک” کا اسٹیج سجا رہے ہیں۔

کھڑگے نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ایک طویل پوسٹ شیئر کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ گزشتہ 11 برسوں سے مرکزی حکومت پارلیمانی روایات اور جمہوری اقدار کو مسلسل پامال کر رہی ہے۔ ان کے مطابق، حالیہ برسوں میں ایسے کئی واقعات ہوئے جنہوں نے پارلیمنٹ کی وقار کو مجروح کیا ہے۔

انہوں نے الزام لگایا کہ پچھلے مانسون سیشن میں تقریباً 12 بل انتہائی عجلت میں پاس کیے گئے، کچھ تو صرف 15 منٹ میں، جبکہ کئی بلوں پر تو بحث تک نہ ہونے دی گئی۔ کھڑگے نے جی ایس ٹی، ’کالی زرعی قوانین‘ اور بھارت سِول سکیورٹی فریم ورک جیسے قوانین کو بھی اسی ’بُلڈوزر رویے‘ کی مثال بتایا۔

مَنی پور تشدد کے معاملے پر بھی کھڑگے نے وزیراعظم کو کٹہرے میں کھڑا کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ جب پورا ملک جواب مانگ رہا تھا، وزیراعظم نے خاموشی اوڑھ لی اور صرف اُس وقت بولے جب اپوزیشن نے عدم اعتماد کی تحریک لائی۔

کھڑگے کے مطابق، موجودہ ’ایس آئی آر‘ انتخابی عمل کے دوران بوُتھ لیول افسران (BLOs) ضرورت سے زیادہ دباؤ میں کام کر رہے ہیں، اور اس دباؤ کے سبب کئی اموات بھی رپورٹ ہو چکی ہیں۔ انہوں نے ’ووٹوں کی چوری‘ جیسے حساس معاملات پر بھی پارلیمنٹ میں سنجیدہ بحث کا مطالبہ کیا اور کہا کہ حکومت کو بھٹکانے والے بیانیوں کے بجائے بے روزگاری، مہنگائی، معاشی عدم مساوات اور قومی وسائل کی لوٹ جیسے عوامی مسائل پر بات کرنی چاہیے۔

صرف کھڑگے ہی نہیں، کانگریس کے سینئر لیڈر جے رام رمیش نے بھی وزیراعظم پر سخت وار کیا۔ انہوں نے کہا، “وزیراعظم ایوان میں تو شاذ و نادر ہی نظر آتے ہیں، اپوزیشن سے گفتگو نہیں کرتے۔ لیکن ہر سیشن سے پہلے پارلیمنٹ کے باہر کھڑے ہوکر بھاری بھرکم بیانات دیتے ہیں اور اپوزیشن سے تعاون کی اپیل کرتے ہیں۔ کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟”

انہوں نے مزید کہا کہ اگر پارلیمنٹ صحیح طور پر نہیں چلتی تو اس کی پوری ذمہ داری وزیراعظم کی ضدی روش پر عائد ہوتی ہے۔ جے رام رمیش نے طنزیہ کہا کہ “سب سے بڑے ڈرامہ باز تو خود وزیراعظم ہیں!”

سیشن کے پہلے ہی دن اپوزیشن کے ایسے تابڑ توڑ حملوں کے بعد یہ واضح ہو گیا ہے کہ آنے والے دنوں میں پارلیمنٹ کا ماحول نہایت گرماگرم رہنے والا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں