حیدرآباد (دکن فائلز) ماں کی محبت وہ رشتہ ہے جو انسان کی ساری زندگی کو اپنے آغوش میں سنبھالے رکھتا ہے۔ جس کا سایہ سر سے اُٹھ جائے تو دنیا کی کوئی طاقت اس خلا کو پُر نہیں کر سکتی۔ تلنگانہ کے کریم نگر میں ایسا ہی ایک دل دہلا دینے والا منظر پچھلے تین دنوں سے ہر آنے والے کو رلا رہا ہے۔
اپنی ماں کی وفات کا صدمہ برداشت نہ کر پانے والی ایک نوجوان بیٹی قبرستان میں اپنی ماں کی قبر کے پاس ہی بیٹھی رہتی ہے۔ رات ہوتی ہے تو وہ وہیں سو جاتی ہے، دن ہوتا ہے تو وہیں جاگتی ہے۔ مٹی اب بیٹی کے آنسوؤں سے تر ہے۔ تین دن سے مسلسل قبر کے سائے میں رہنے والی اس بیٹی کا دکھ دیکھ کر ہر آنکھ نم ہے۔
گھر والے بھی ٹوٹ چکے ہیں۔ محلے والے بھی بے بس ہیں۔ مگر بیٹی کے دل میں ماں کی جدائی کا جو زخم ہے، وہ کسی مرہم کو قبول ہی نہیں کر رہا۔ لوگ اسے سمجھاتے ہیں، سہارا دینے کی کوشش کرتے ہیں، مگر وہ ایک ہی جملہ دہراتی ہے کہ “میری ماں یہاں ہے، میں اسے چھوڑ کر کہاں جاؤں؟”
مقامی لوگ اس منظر کو دیکھ کر بے چین ہیں۔ قبرستان کے در و دیوار بھی شاید پہلی بار ایسی چیخ سن رہے ہیں — ماں کو پکارتی بیٹی کی آہ، ٹوٹے دل کی سسکی، اور تنہائی میں بہتے آنسو۔
انسانی ہمدردی رکھنے والے مقامی شہریوں نے شی ٹیمز اور محکمۂ بہبودِ خواتین سے فوری مداخلت کی اپیل کی ہے۔ وہ چاہتے ہیں کہ اس بیٹی کو نفسیاتی اور طبی مدد فراہم کی جائے، تاکہ وہ اس شدید صدمے سے نکل سکے۔ ماہرین کے مطابق ایسی ذہنی کیفیت میں خصوصی دیکھ بھال نہایت ضروری ہوتی ہے۔
یہ واقعہ صرف ایک بیٹی کا درد نہیں، یہ وہ صدا ہے جو ہر یتیم کے دل سے اُٹھتا ہے۔ یہ وہ چیخ ہے جو اس بچے کے سینے میں دب کر رہ جاتی ہے، جس نے ماں یا باپ کا سہارا کھو دیا ہو۔ ماں باپ کی محبت کا نعم البدل کبھی نہیں مل سکتا۔ وہ دعا ہے، وہ سایہ ہے، وہ سکون ہے۔ جب وہ چلے جاتے ہیں، تو دنیا اپنی تمام رونقوں سمیت بے معنی ہو جاتی ہے۔
کریم نگر کی اس بیٹی کی کیفیت ہمیں یاد دلاتی ہے کہ ماں باپ صرف رشتے نہیں ہوتے، وہ زندگی کا مرکز ہوتے ہیں۔ ان کے بغیر انسان کے دل پر ایسا خلا پڑ جاتا ہے جسے صرف وقت ہی نہیں، کبھی کبھی پوری زندگی بھی بھر نہیں پاتی۔ اللہ ہر بیٹے بیٹی کو اپنے ماں باپ کا سایہ سلامت رکھے… اور اس دکھی بیٹی کو صبر اور سکون عطا فرمائے۔
ویڈیو دیکھنے کےلئے لنک پر کلک کریں:
https://x.com/i/status/1995720551755665663


