اہم خبر: مسلم شخص کے خلاف فرضی مقدمہ اور مبینہ مخالف مسلمان آڈیو معاملہ میں سپریم کورٹ سخت، اترپردیش پولیس کے خلاف سنگین ریمارکس

حیدرآباد (دکن فائلز) سپریم کورٹ نے ایک اہم فیصلے میں اترپردیش کے ضلع بیجنور میں درج ایک فوجداری مقدمہ خارج کرتے ہوئے اسے پولیس اختیارات کا صریح غلط استعمال قرار دیا۔ عدالت نے یہ کارروائی اس پس منظر میں کی کہ جب ایک شہری نے سابق ایس پی بیجنور سے ایک مبینہ قابلِ اعتراض آڈیو کلپ کی صداقت کے بارے میں سوال کیا تو اس کے خلاف ہی جھوٹا مقدمہ درج کر دیا گیا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق معاملہ مارچ 2020 کا ہے، جب کووِڈ-19 وبا کے دوران مدعی اسلام الدین انصاری نے ایک آڈیو کلپ اُس وقت کے ایس پی بیجنور سنجیو تیاگی کو فارورڈ کرتے ہوئے دریافت کیا تھا کہ کیا اس میں موجود آواز اُن کی ہے، جس میں مبینہ طور پر مسلمانوں کے خلاف قابلِ اعتراض زبان استعمال کی گئی تھی۔

ایس پی کی جانب سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا، بلکہ چند ہی دنوں بعد اسلام الدین انصاری کے خلاف کوٹوالی شہر، بیجنور تھانے میں ایف آئی آر نمبر 0171/2020 درج کر دی گئی۔ ان پر الزام لگایا گیا کہ وہ افواہیں پھیلا رہے ہیں اور مذہبی منافرت بھڑکا رہے ہیں، اور ان پر IPC کی دفعہ 505 اور IT Act کی دفعہ 67 لگائی گئیں۔ 2021 میں چارج شیٹ بھی داخل کر دی گئی، جس کے بعد معاملہ ٹرائل کورٹ تک پہنچا۔ انصاری کی ہائی کورٹ میں دائر درخواست بھی خارج ہو گئی اور وہ سپریم کورٹ پہنچے۔

جمعہ کو سماعت کے دوران بینچ جسٹس احسان الدین امان اللہ اور جسٹس کے ونود چندرن نے اترپردیش حکومت سے سخت سوالات پوچھے اور اس بات پر تشویش ظاہر کی کہ آڈیو کلپ کی کوئی بھی فورینزک جانچ کیوں نہیں کرائی گئی۔ سماعت کے دوران ریاستی حکومت نے عدالت کو بتایا کہ اس نے مقدمہ واپس لینے کی درخواست متعلقہ عدالت میں داخل کر دی ہے۔ تاہم عدالت نے سخت ناراضی ظاہر کرتے ہوئے کہاکہ “ایف آئی آر کا اندراج ہی اختیارات کا غلط استعمال تھا۔”

عدالت نے کہا کہ “اگر یہ آواز آپ کی ہے تو آپ کو سسٹم کے سامنے جواب دینا ہوگا۔” عدالت نے یہ بھی کہا کہ مدعی نے مناسب طور پر افسر سے تصدیق پوچھی تھی، لیکن جواب کے بجائے اس کے خلاف مقدمہ کھول دیا گیا، جو ’کاؤنٹر بلاسٹ‘ کے علاوہ کچھ نہیں۔

عدالت نے واضح احکامات دیتے ہوئے کہاکہ “ہم اسے پولیس کے اختیارات اور عدالتی عمل کے غلط استعمال کا واضح معاملہ سمجھتے ہیں، لہٰذا کریمنل کیس نمبر 6196/2021 سمیت پوری کارروائی منسوخ کی جاتی ہے۔” معاملے کی نوعیت کو دیکھتے ہوئے عدالت نے سابق ایس پی بیجنور (موجودہ ڈی آئی جی باسٹی رینج) سنجیو تیاگی کو فریق بناتے ہوئے حکم دیا کہ وہ تین ہفتوں کے اندر تلنگانہ اسٹیٹ فورینزک سائنس لیبارٹری (TSFSL)، حیدرآباد میں اپنا وائس سیمپل دیں۔

عدالت نے TSFSL کے ڈائریکٹر کو بھی فریق بنایا اور سخت ہدایات دیں کہ جانچ ڈائریکٹر کی ذاتی نگرانی میں ہو، صرف قابلِ اعتماد اور ماہر آفیسرز کو شامل کیا جائے، جانچ کسی دباؤ، اثر یا مداخلت کے بغیر کی جائے، رپورٹ 31 جنوری 2026 تک سیلڈ کور میں سپریم کورٹ میں داخل کی جائے۔

عدالت نے مدعی کو بھی ہدایت دی کہ وہ اصل آڈیو کلپ یا لنک فراہم کرے۔ عدالت نے سخت انتباہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ “اگر کسی بھی اتھارٹی نے مدعی پر دباؤ ڈالا یا ہراسانی کی کوشش کی تو وہ براہِ راست اس عدالت سے رجوع کرسکتا ہے۔”

معاملے کی اگلی سماعت 12 جنوری 2026، دوپہر 3:30 بجے مقرر کی گئی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں