حیدرآباد (دکن فائلز) بہار کے وزیراعلیٰ نتیش کمار ایک بار پھر شدید تنازعے میں گھر گئے ہیں۔ پٹنہ میں ایک سرکاری تقریب کے دوران ایک مسلم خاتون ڈاکٹر کا حجاب کھینچنے کی مبینہ کوشش کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد سیاسی و سماجی حلقوں میں سخت غم و غصہ پایا جا رہا ہے۔ اس واقعے کو خواتین کی عزت، مذہبی آزادی اور اقلیتوں کے وقار پر حملہ قرار دیا جا رہا ہے۔
یہ واقعہ پیر کے روز پٹنہ میں منعقدہ ایک سرکاری پروگرام کا بتایا جا رہا ہے، جہاں آیوش ڈاکٹروں کو تقرری نامے تقسیم کیے جا رہے تھے۔ ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ جب ایک مسلم خاتون ڈاکٹر اسٹیج پر تقرری نامہ لینے کے لیے آگے بڑھتی ہیں تو وزیراعلیٰ نتیش کمار مبینہ طور پر ان کا حجاب نیچے کھینچ دیتے ہیں۔ یہ ویڈیو راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) کی جانب سے سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی، جس کے بعد معاملہ تیزی سے سیاسی رنگ اختیار کر گیا۔
اتر پردیش کے کیرانہ سے سماجوادی پارٹی کی رکنِ پارلیمنٹ اقرا حسن نے اس واقعے کو “انتہائی شرمناک” قرار دیتے ہوئے سخت ردِعمل ظاہر کیا۔ انہوں نے اپنے سوشل میڈیا بیان میں کہا، “شرمناک! ایک خاتون ڈاکٹر کا حجاب کھینچنا اس کے وقار اور مذہبی شناخت پر براہِ راست حملہ ہے۔ جب ریاست کا وزیراعلیٰ ایسا طرزِ عمل اختیار کرے تو خواتین کی حفاظت پر سنجیدہ سوالات کھڑے ہونا فطری ہے۔”
ادھر پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی سینئر رہنما التجا مفتی نے بھی نتیش کمار کے عمل کو ناقابلِ قبول قرار دیا۔ سری نگر میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کسی مسلم خاتون کے لیے حجاب کی مذہبی اور ذاتی اہمیت کو نظرانداز کرنا سراسر توہین ہے۔
انہوں نے کہا، “اگر نتیش کمار کی صحت اور ذہنی حالت اس قابل نہیں رہی کہ وہ صحیح اور غلط میں فرق کر سکیں تو انہیں شائستگی اور وقار کے ساتھ وزیرِ اعلیٰ کے عہدے سے مستعفی ہو جانا چاہیے۔ اقتدار کسی کو کسی خاتون کی بے عزتی یا اس کے مذہبی وقار کو مجروح کرنے کا حق نہیں دیتا۔”
التجا مفتی نے اس موقع پر اسٹیج پر موجود دیگر رہنماؤں کے رویّے پر بھی سوال اٹھائے اور کہا کہ اس واقعے پر ہنسی مذاق کرنا مزید تشویشناک ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر آئندہ ایسے واقعات دہرائے گئے تو خاموش نہیں رہا جائے گا، اور بہار حکومت سے مطالبہ کیا کہ اس معاملے کا فوری اور سنجیدہ نوٹس لیا جائے۔
واضح رہے کہ نتیش کمار کی حرکت کے خلاف ملک بھر میں غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ وہیں گودی میڈیا کے بعض ٹی وی اینکروں پر بھی لوگوں کی جانب سے تنقید کی جارہی ہے جنہوں نے مبینہ طور پر اس واقعہ کو جائز ٹھہرانے کی کوشش کر رہے تھے، اور ان کے خلاف بھی کارروائی کا مطالبہ کیا۔


