فوٹو بشکریہ : بھاسکر انگلش
حیدرآباد (دکن فائلز) فروری 2020 کے دہلی فسادات سے جڑے بھجن پورہ پیٹرول پمپ حملہ کیس میں ایک بار پھر دہلی پولیس کی تفتیش پر سوالات اٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔ بھاسکر انگلش کی تفصیلی رپورٹ کے مطابق دہلی کی کرکڑڈوما عدالت نے محمد خالد، عبد الستار، حنین، عارف اور تنویر کو بری کر دیا، یہ کہتے ہوئے کہ پولیس ان کے خلاف کوئی قابل اعتماد ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہی۔
چاند باغ، شمال مشرقی دہلی کے رہائشی محمد خالد، جو پیشے سے درزی ہیں، نے بتایا کہ پولیس نے انہیں 11 جنوری 2021 کو، فسادات کے تقریباً ایک سال بعد گرفتار کیا۔ خالد کے مطابق گرفتاری کے دوران اور پولیس اسٹیشن میں ان پر شدید تشدد کیا گیا اور ان سے زبردستی اعتراف جرم کروانے کی کوشش کی گئی۔
خالد کا کہنا ہے کہ ضمانت پر رہائی کے بعد بھی پولیس نے انہیں بار بار طلب کیا، خالی کاغذات پر دستخط کروائے اور ایک کے بعد ایک 19 نئے مقدمات درج کر دیے گئے۔ اسی طرح سموسہ فروش عبد الستار اور حنان نے بھی الزام لگایا کہ پولیس نے ان کے خلاف ایک ہی تصویر کی بنیاد پر کئی مقدمات قائم کیے۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ استغاثہ کے تین کلیدی گواہوں میں سے دو قابل اعتماد نہیں ہیں اور پولیس نے کیس کی میکانکی تفتیش کی۔ جج پروین سنگھ نے واضح طور پر کہا کہ ملزمان کو محض ابتدائی گرفتاریوں کو درست ثابت کرنے کے لیے جھوٹے طور پر پھنسانے کے شواہد ملتے ہیں۔
ملزمان کے وکیل عبدالغفار نے کہا کہ دہلی فسادات سے جڑے درجنوں مقدمات میں پولیس نہ تو ثبوت اکٹھا کر سکی اور نہ ہی قابل اعتبار چارج شیٹ داخل کر پائی۔ عدالتی ریکارڈ کے مطابق گزشتہ چھ برسوں میں فسادات سے متعلق متعدد مقدمات میں ملزمان کو بری یا خارج کیا جا چکا ہے، جس کے بعد دہلی پولیس پر یکطرفہ کاروائی کے علاوہ سنگین الزامات عائد کئے جارہے ہیں۔


