حیدرآباد (دکن فائلز) کرسمس کے موقع پر ملک کے مختلف حصوں میں ہندوتوا شدت پسند تنظیموں کی جانب سے مبینہ طور پر تشدد اور توڑ پھوڑ کے واقعات سامنے آئے ہیں۔ چھتیس گڑھ اور آسام میں کرسمس سے متعلق سجاوٹ کو نقصان پہنچایا گیا، جس پر اقلیتی برادری میں شدید تشویش پائی جا رہی ہے۔
چھتیس گڑھ کے دارالحکومت رائے پور میں واقع میگنیٹو مال میں بدھ کے روز 30 سے 40 نقاب پوش افراد نے کرسمس کی سجاوٹ کو نقصان پہنچایا۔ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب مذہبی تبدیلی کے الزامات کے خلاف ’چھتیس گڑھ بند‘ کی کال دی گئی تھی۔ پولیس کے مطابق ملزمان لاٹھیاں اور ہاکی اسٹکس لے کر مال میں داخل ہوئے، سجاوٹ توڑی اور سیکیورٹی اہلکاروں کے ساتھ بدسلوکی کی۔
مال انتظامیہ کی شکایت پر پولیس نے بھارتیہ نیائے سنہتا کی مختلف دفعات کے تحت 40 نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے۔ سی سی ٹی وی فوٹیج اور گاڑیوں کے نمبروں کی بنیاد پر ملزمان کی شناخت کی جا رہی ہے، جبکہ جلد گرفتاریوں کا دعویٰ کیا جا رہا ہے۔
دوسری جانب آسام کے نلباڑی ضلع میں وشو ہندو پریشد اور بجرنگ دل سے وابستہ افراد نے ایک اسکول میں کرسمس پروگرام کی تیاریوں کو نقصان پہنچایا، بینرز نذرِ آتش کیے اور دکانوں میں رکھی گئی کرسمس اشیا جلائیں۔ مظاہرین نے ’جے ایس آر‘ کے نعرے لگائے اور اسکول انتظامیہ کو کرسمس نہ منانے کی دھمکی دی۔ تاہم پولیس کے مطابق تاحال کسی فریق کی جانب سے تحریری شکایت درج نہ ہونے کے باعث مقدمہ درج نہیں کیا گیا تھا، البتہ بعد میں چار وی ایچ پی رہنماؤں کو گرفتار کیا گیا۔
ان واقعات کے بعد کیتھولک بشپس کانفرنس آف انڈیا کے صدر آرچ بشپ اینڈریوز تھاژتھ نے وزیر اعظم نریندر مودی، وزیر داخلہ امت شاہ اور ریاستی وزرائے اعلیٰ سے اپیل کی ہے کہ عیسائی برادری کو تحفظ فراہم کیا جائے اور قانون کی سختی سے عمل آوری یقینی بنائی جائے۔
سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیوز اور عینی شاہدین کے بیانات نے ان واقعات کو مزید سنگین بنا دیا ہے، جبکہ ناقدین کا کہنا ہے کہ تہواروں کے موقع پر اس طرح کی کارروائیاں ملک کی آئینی روح اور مذہبی آزادی کے منافی ہیں۔


