اورنگ آباد (بہار): تاریخی یادگار شمشیر خان کے مقبرہ پر نامعلوم شدت پسندوں کا حملہ، مزارات منہدم، مسلمانوں میں شدید غم و غصہ (ویڈیو دیکھیں)

حیدرآباد (دکن فائلز) بہار کے ضلع اورنگ آباد میں واقع تاریخی شمشیر خان کے مقبرے پر، جو آثارِ قدیمہ کے محکمے (ASI) کے تحت محفوظ یادگار تھا، نامعلوم شدت پسندوں نے حملہ کرکے مزارات کو مسمار کر دیا۔ اس واقعہ سے مقامی مسلمانوں، مؤرخین اور سماجی کارکنوں میں شدید غم و غصہ پایا جا رہا ہے۔

ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق داؤد نگر تھانہ علاقے کے تحت شمشیر نگر گاؤں میں 324 سال تاریخی مقبرے کے اندر تین قبروں کی مبینہ طور پر بے حرمتی کرنے کے الزام میں نامعلوم شرپسندوں کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ پولیس کے مطابق، منگل کی رات کو مغلیہ دور کے رئیس شمشیر خان، ان کی اہلیہ سمیت تین قبریں کھود کر تباہ کر دی گئیں۔ یہ ڈھانچہ، جو 1701 میں بنایا گیا تھا، آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا (ASI) کے تحت قومی سطح پر محفوظ یادگار ہے اور اسے شمالی افغان طرز تعمیر کی عمدہ مثال کے طور پر شمار کیا جاتا ہے۔

یہ واقعہ چہارشنبہ کی صبح اس وقت منظرِ عام پر آیا جب وہاں تعینات محافظ نے حکام کو اطلاع دی۔ سماجی کارکن وسیم اورنگ آبادی نے اسے تاریخ پر حملہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ محض عمارت نہیں بلکہ ہماری اجتماعی یادداشت کو مٹانے کی کوشش ہے۔

شمشیر خان، جن کا اصل نام ابراہیم خان قریشی تھا، مغل دور کے ایک بااثر فوجدار اور امن پسند رہنما تھے۔ ان کا مقبرہ کبھی ’منی تاج محل‘ کے نام سے جانا جاتا تھا، مگر سرکاری غفلت کے باعث یہ مقام غیر محفوظ ہوگیا تھا۔

ویڈیو دیکھنے کےلئے لنک پر کلک کریں:
https://x.com/i/status/2004184538713674148

مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ بارہا تحفظ اور سیکیورٹی کا مطالبہ کیا گیا، مگر کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔ اب سماجی تنظیمیں اعلیٰ سطحی تحقیقات، ذمہ داروں کی گرفتاری اور متعلقہ افسران کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کر رہی ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں