فوٹو بشکریہ دی ابزرور پوسٹ
حیدرآباد (دکن فائلز) اڈیشہ کے ضلع سمبل پور میں ایک دل دہلا دینے والے واقعہ میں مغربی بنگال سے تعلق رکھنے والے ایک کم عمر مہاجر مزدور کو ہجوم نے مبینہ طور پر ’’بنگلہ دیشی‘‘ سمجھ کر بے رحمی سے پیٹ پیٹ کر قتل کر دیا۔ مقتول کی شناخت 19 سالہ جویل رانا عرف جویل شیخ کے طور پر ہوئی ہے، جو مغربی بنگال کے مرشد آباد ضلع کا رہنے والا تھا اور روزگار کی تلاش میں گزشتہ تین برس سے سمبل پور میں مقیم تھا۔
خاندانی ذرائع کے مطابق، جویل 24 دسمبر کی رات اپنے دیگر ساتھی مزدوروں کے ساتھ شانت نگر علاقے میں واقع رہائشی کمرے میں کھانا کھا کر آرام کر رہا تھا کہ پانچ سے چھ افراد وہاں داخل ہوئے۔ حملہ آوروں نے پہلے ان سے شناختی دستاویزات طلب کیں اور الزام لگایا کہ وہ بنگلہ دیشی ہیں۔ حملہ آوروں نے لوہے کی سلاخوں اور بانس کے ڈنڈوں سے مارپیٹ شروع کر دی۔
مقتول کی والدہ نجمہ بی بی نے روتے ہوئے بتایا، ’’میرے بیٹے کو سر پر وار کیا گیا، وہ بے ہوش ہو گیا اور اسپتال لے جاتے وقت اس کی موت ہو گئی۔ جو لوگ میرے بیٹے کو مار گئے، انہیں سخت سزا ملنی چاہیے۔‘‘ جویل شیخ کے چچا انور شیخ نے بتایا کہ حملہ اچانک اور نہایت سفاکانہ تھا۔ ان کے مطابق، حملہ میں دو دیگر مزدور بھی شدید زخمی ہوئے ہیں جو سرکاری اسپتال میں زیر علاج ہیں۔ ایک زخمی مزدور مظاہر خان نے پولیس کو بتایا کہ حملہ آوروں نے پہلے بیڑی مانگی، پھر آدھار کارڈ دکھانے کو کہا اور اچانک جویل شیخ کے سر کو سخت چیز سے دے مارا۔
تاہم پولیس نے ابتدا میں دعویٰ کیا کہ یہ واقعہ مبینہ طور پر ایک معمولی جھگڑے کے بعد پیش آیا اور اس کا تعلق شناخت یا قومیت سے نہیں ہے۔ اس دعوے کو مقتول کے اہل خانہ، مزدور تنظیموں اور سیاسی جماعتوں نے سختی سے مسترد کر دیا ہے۔
اس واقعہ پر ترنمول کانگریس نے شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے الزام لگایا کہ بنگالی بولنے والے مہاجر مزدوروں کے خلاف نفرت انگیز ماحول بنایا جا رہا ہے۔ ٹی ایم سی ایم پی سمیع الاسلام نے کہا کہ ’’برسوں سے بنگالی مزدوروں کو درانداز کہہ کر بدنام کیا جا رہا ہے، اب یہ زہریلا بیانیہ ہجوم کے تشدد میں بدل چکا ہے۔‘‘
پولیس کے مطابق اس معاملے میں تمام چھ ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور تفتیش جاری ہے۔ مرشد آباد میں مقتول کے گاؤں میں سوگ اور غم کا ماحول ہے، جبکہ ملک بھر میں مہاجر مزدوروں کے تحفظ پر ایک بار پھر سوال کھڑے ہو گئے ہیں۔


