اکھل بھارت ہندو مہاسبھا کے ایک رکن نے اترپردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کو مبینہ طور پر اپنے خون سے ایک خط لکھا، جس میں یہ دعویٰ کیا گیا کہ شاہی مسجد عیدگاہ کے اندر بھگوان کرشن کی جائے پیدائش واقع ہے۔ اس نے یوگی سے شاہی مسجد عیدگاہ کے اندر جنم اشٹمی کے موقع پر پوجا کرنے کی اجازت مانگی ہے۔
اے بی ایچ ایم کا قومی خازن دنیش شرما نے 19 اگست کو جنم اشٹمی کے موقع پر مقامی بھگتوں کے ساتھ ملکر شاہی مسجد عیدگاہ کے اندر پوجا کرنا چاہتا ہے جس کےلیے اس نے مبینہ طور پر اپنے خون سے ایک خط لکھ کر یوگی سے اجازت طلب کی ہے۔
شاہی عیدگاہ تنازعہ سے متعلق متعدد مقدمات عدالت میں زیر دوراں ہیں، ایسے میں ماناجارہا ہےکہ اس طرح کی حرکت صرف اور صرف ہندوؤں کے جذبات کو بھڑکانے کی ایک سازش ہے۔ اس مقدمہ میں ہندو فریق کا دعویٰ ہے کہ مسجد، مندر کے پلاٹ پر بنائی گئی ہے جبکہ مسلم فریق اسے غلط بتارہا ہے او عدالت میں اس درخواست کی مخالفت میں اپنا موقف رکھ رہا ہے۔
شرما نے اپنے خط میں مزید لکھا کہ ’ کرشن کی پوجا ایسی جگہ کی جارہی ہے جو جائے پیدائش نہیں ہے‘۔ شرما کی اس حرکت کو صرف سرخی بٹورنے کا ذریعہ مانا جارہا ہے کیونکہ اس نے خط کو نہ صرف یوگی کو بھیجا بلکہ اس کی زبردست تشہیر کےلیے اس خط کی کاپیاں بڑے پیمانے پر میڈیا کو بھیجی گئیں۔
بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ ہندو تنظیم کے رکن نے اپنے خط میں آدتیہ ناتھ کو ہنومان کا اوتار قرار دیا ہے جس سے ہندو مذہب کی توہین ہوتی ہے۔ وہیں شرما نے اس بات کا یقین ظاہر کیا کہ وزیراعلیٰ انہیں مسجد کے اندر پوجا کرنے کی اجازت دیں گے جبکہ اس معاملہ میں مقدمہ عدالت میں زیر سماعت ہے۔
شرما آگے بڑھ کر لکھتا ہے کہ ’اگر پوجا کی اجازت نہیں دی جاتی ہے تو اسے مرنے دیا جانا چاہئے کیونکہ بھگوان کرشن کی مبینہ جائے پیدائش پر پوجا کئے بغیر اس کی زندگی بیکار ہے۔
قبل ازیں شرما نے 18 مئی کو سول جج (سینئر ڈویژن) جیوتی سنگھ کی عدالت میں ایک درخواست داخل کی تھی جس میں عدالت سے درخواست کی گئی تھی کہ وہ شاہی مسجد عیدگاہ کے اندر پوجا کرنے کی اجازت دیں۔ عدالت نے 3 اگست 2022 درخواست مسترد کر دی تھی۔