کچھ روز قبل ایک ویڈیو وائرل ہوا تھا جس میں سہارنپور پولیس کو مسلم نوجوانوں کو مبینہ طور پر بربریت کا نشانہ بناتے ہوئے دیکھا گیا تھا تاہم آج حیدرآباد پولیس نے اس بربریت کا بھی ریکارڈ توڑ دیا۔
حیدرآباد کے شاہ علی بنڈہ علاقے میں ملعون راجہ سنگھ کے خلاف پرامن احتجاج کیا جارہا تھا تاہم پولیس نے نوجوانوں کو منتشر کردیا۔ اطلاعات کے مطابق پولیس نے اس موقع پر کاروائی کرتے ہوئے متعدد مسلم نوجوانوں کو گھروں سے گھسیٹ کر باہر لایا اور ایک جگہ تقریباً دس نوجوانوں کو کھڑا کیا اور مبینہ طور پر ان پر لاٹھیاں برسانی شروع کردیں۔ یہ منظر انتہائی کربناک تھا۔
وائرل ویڈیوں میں دیکھا جاسکتا ہے کہ کس طرح حیدرآباد پولیس مسلم نوجوانوں کو بربریت کا نشانہ بنارہی ہے۔ حیدرآباد پولیس کی جانب سے اس طرح کی کاروائی کے بعد شہریوں میں تشویش پائی جاتی ہے۔ عوام نے سوال کیا کہ آیا اس قسم کی کاروائی کرنے کا حکم کس نے دیا؟
لوگوں نے سوال کیا کہ کیا اس قسم کی کاروائی کی اجازت وزیراعلیٰ نے دی یا وزیر داخلہ محمود علی نے دی یا ڈی جی پی نے دی یا کمشنر پولیس سی وی آنند نے دی یا پھر اس کے پیچھے کچھ سازش تو نہیں؟
یہاں یہ تذکرہ بیجا نہ ہوگا کہ میرچوک اے سی پی نے احتجاج کررہے نوجوانوں کو بہت اچھے انداز میں سمجھا اور نوجوانوں نے بھی دو روز سے اے سی پی میر چوک کی ہدایت پر عمل کررہے ہیں اور پرامن انداز میں اپنا احتجاج جاری رکھے ہوئے تھے۔ گذشتہ دو تین روز سے میرچوک اے سی پی کا رویہ قابل ستائش ہے۔