بلال احمد کاتب 16 سال بعد جیل سے رہا، ضمانت ملنے کے باوجود رہائی کےلیے دیڑھ ماہ کا عرصہ لگا

اورنگ آباد اسلحہ ضبطی معاملے میں خصوصی مکوکا عدالت نے بلال احمد عبدالرزاق (بلال کاتب) کو عمر قید کی سزا سنائی تھی تاہم بامبے ہائیکورٹ کی دو رکنی بنچ نے 15 جولائی 2022 کو ان کی ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم سنایا تھا لیکن دیڑھ ماہ بعد انہیں ضمانت پر رہا کیا گیا۔

ضمانت ملنے کے باوجود بلال کاتب کو رہا ہونے میں دیڑھ ماہ کا طویل عرصہ لگا۔ پہلے تو تحصیل دار نے سالونسی سرٹیفکٹ تیار کرنے میں 20 دنوں سے زائد کا وقت لیا پھر ممبئی سیشن عدالت کے رجسٹرار کے مشکل ترین پروسیجر کی وجہ سے رہائی میں تاخیر ہوتی رہی۔

بالآخر دو روز قبل احمد کاتب 16 سال کا طویل عرصہ جیل میں گذارنے کے بعد تلوجا جیل سے رہا ہوئے۔ اطلاعات کے مطابق رہائی کے بعد اے ٹی ایس افسران نے بلال احمد کاتب اور اہل خانہ کو پریشان کرنے کوشش کی لیکن انہوں نے ہمیشہ کی طرح اس بار بھی مکمل تعاون پیش کیا۔

واضح رہے کہ 28 جولائی 2016 کو آرتھر جیل میں قائم خصوصی مکوکا عدالت نے اورنگ آباد اسلحہ ضطبی معاملے کا سامنا کر رہے 20 مسلم نوجوانوں میں سے 8 نوجوانوں کو باعزت بری کردیا تھا جبکہ تین نوجوانوں کو 8 سال، 2 کو 14 سال قید کی سزا سنائیتھی جبکہ دیگر 7 نوجوانوں کو عمر قید کی سزا سنائی تھی ان میں محمد عامر شکیل، بلال احمد، افروز پٹھان، سید عاکف، فیصل عطا الرحمن شیخ، اسلم کشمیری اور سید ذبیح الدین شامل ہیں۔ عمر قید کی سزا کاٹ رہے افراد میں بلال احمد پہلے ایسے شخص ہیں جنہیں ضمانت ملی ہے۔

تلوجا لیل سے رہائی کے فوری بعد بلال احمد جمیعت علما مہاراشٹرا کے دفتر پہنچ کر سکریٹری قانون امداد کمیٹی گلزار اعظمی اور ایڈوکیٹ شاہد ندیم سے ملاقات کی اور ان حضرات کا شکریہ ادا کیا۔ بلال احمد نے اس موقع پر مرحوم ایڈوکیٹ شاہد اعظمی کو بھی یاد کیا۔

اس دوران گلزار اعظمی نے کہا کہ تمام ملزمین کی ضمانت پر رہائی کی کوشش کی جارہی ہے جنہیں عدالت سے ضمانت ملنے کی امید ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں