جمعیت علماء تلنگانہ و آندھراپردیش کے عاملہ کا اجلاس بصدارت مولانا مفتی غیاث الدین رحمانی ریاستی صدر دارالعلوم الرحمانیہ حیدرآباد میں منعقد ہوا، اجلاس کی کارروائی مفتی محمود زبیر قاسمی نے چلائی۔ جس میں بلقیس بانو کے خاطیوں کی رہائی پر شدید غم و غصہ کا اظہار کیا گیا، اجلاس کے احساس تھا کہ ایسے خاطیوں کو جنہوں نے بڑی درندگی کے ساتھ معصوم بچوں اور افراد خاندان کا قتل کیا اور عصمت ریزی کی،ایسوں کو یوم آزادی کے موقع کی مناسبت سے رہا کردینا انتہائی شرمناک ہے، اجلاس کا احساس تھا کہ ان خاطیوں کو فی الفور گرفتار کیا جائے اور ان کی رہائی منسوخ کی جائے۔ اس سلسلہ میں جمعیۃ علماء عدالت کا رخ کرچکی ہے۔
اجلاس میں مذہبی شخصیات کے احترام کے سلسلہ میں قانون سازی پر بھی زور دیا گیا، عاملہ کا یہ احساس تھا کہ مذہبی شخصیات کا باہمی احترام ہی بہتر معاشرہ اور مضبوط ملک کا ضامن ہے، اجلاس میں ریاست بھر میں مذہبی منافرت اور گنگا جمنی تہذیب کو مجروح کرنے کی کوششوں پر بھی سخت تشویش کا اظہار کیا گیا اور ضلع کے ذمہ داروں سے خواہش کی گئی کہ وہ بھائی چارگی اور پیار و محبت کی فضاء کو عام کرنے کی ہر ممکنہ کوشش کریں اور مذہبی منافرت کو پھیلانے کی جو کوششیں ہورہی ہیں اس پر روک لگانے کیلئے جمعیتی فارمولہ کے ساتھ آگے آئیں۔ ملک کے موجودہ حالات کے تناظر میں طئے کیا گیا کہ سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے جلسوں کی مناسبت سے جمعیۃ علماء تمام منڈلوں اور اضلاع کے مستقروں پر جلسے کرے گی۔
”مقام سیرتؐ: انسانیت کی نظر میں“ منعقد ہونے والے ان جلسوں میں خصوصیت کے ساتھ غیر مسلم سیاسی قائدین، مذہبی شخصیات اور گورنمنٹ آفیسرس کو مدعو کیا جائے گا تاکہ مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والی یہ مذہبی شخصیات، سیاسی قائدین اور گورنمنٹ آفیسرس حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت سے واقفیت حاصل کریں، اس خصوص میں تلگو اپنی زبان میں انہیں لٹریچر بھی فراہم کیا جائے گا۔ اس سلسلہ میں ضلع محبوب نگر، نرمل، مکتھل، ورنگل، کاماریڈی، نظام آباد، یوسف گوڑہ، ٹولی چوکی، کرنول، میدک، گدوال، مدن پلی میں پروگرامس منعقد کرنے کی پیشکش ان اضلاع کے ذمہ داروں کی جانب سے کی گئی۔ ریاست تلنگانہ و آندھراپردیش میں اوقافی املاک کے تحفظ کیلئے جمعیۃ علماء کے قانونی کمیٹی بنانا طئے کیا گیا۔ اس خصوص میں سابق ایم ایل اے جناب شاہجہاں باشا صاحب، جناب حافظ محمد لئیق خان صاحباس کمیٹی کی تشکیل کی ذمہ داری دی گئی۔
آخر میں مولانا جلال الدین عمریؒ کی خدمات کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے ان کیلئے دعائے مغفرت کی گئی۔ اس اجلاس میں حافظ سمیع الدین صاحب سدی پیٹ، مولانا عبدالناصر صاحب محبوب نگر، جناب حافظ محمد لئیق خان صاحب نظام آباد، مولانا فصیح الدین ندوی صاحب حیدرآباد، جناب شاہجہاں باشاہ صاحب سابق ایم ایل اے آندھراپردیش، مولانا مفتی خواجہ شریف صاحب میدک،جناب حافظ شیخ جہانگیر صاحب یوسف گوڑہ، مولانا الیاس قاسمی صاحب کرنول، مولانا عبدالاحد فلاحی سوریہ پیٹ، مولانا عبدالعلیم کوثر مکتھل،جناب عظمت علی کاماریڈی، مفتی عمران کاماریڈی، مولانا علیم فیصل نرمل اور دیگر افراد موجود تھے۔ مولانا عبدالجبار قاسمی گدوال کی دعاء پر اجلاس کا اختتام عمل میں آیا۔