ملک کے مختلف علاقوں سے یہ خبریں موصول ہورہی ہیں کہ بڑی تعداد میں مسلم لڑکیاں، ہندو لڑکوں کے ساتھ شادیاں کررہی ہیں جبکہ اس حقیقت سے دور گودی میڈیا کی جانب سے لو جہاد کا شور مچایا جارہا ہے تاکہ صرف مسلمانوں کو ہی بدنام کیا جاسکے جبکہ حقیقت بالکل اس کے برعکس نظر آرہی ہے۔
جامعہ ملیہ اسلامیہ ایلومینی ڈائرکٹری کی ایک رپورٹ کے مطابق آر ایس ایس اور اس کی ذیلی تنظمیں مبینہ طور پر کالج میں پڑھنے والی مسلم لڑکیوں کو منصوبہ بند طریقے سے ہندو لڑکے اپنی محبت کے جال میں پھنساتے ہیںاور اسے مذہب تبدیل کرنے پر مجبور کرتے ہیں اور اس سے شادی کرلیتے ہیں، اس طرح ملت کی بیٹیاں بڑی تعداد میں اس جال میں پھنستی جارہی ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ 2020 میں مہاراشٹرا کے ایک بڑے شہر بھیونڈی میں تقریباً 140 مسلم لڑکیوں نے ہندو لڑکوں سے شادی کرنے کےلیے درخواستیں داخل کی تھیں۔
اردو ٹائمز کی ایک رپورٹ کے مطابق مسلم وکلا نے بھی اسے افسوسناک قرار دیتے ہوئے بتایا کہ موجودہ وقت میں بھی بڑی تعداد میں کورٹ میریج رجسٹرار کے پاس مسلم لڑکیوں نے درخواستیں دی ہوئی ہیں۔
وہیں جامعہ ملیہ اسلامیہ ایلومنی ڈائرکٹری کی رپورٹ کے مطابق بھیونڈی کے علاوہ ممبئی، مالیگاؤں، حیدرآباد، دہلی، لکھنو، الہ آباد سمیت ملک کے متعدد بڑے شہروں میں اس طرح کے واقعات بڑی تعداد میں رونما ہورہے ہیں۔