اترپردیش کے وزیر سنجے نشاد نے ایک بار پھر سرخیاں بٹورنے کی کوشش میں تمام حدوں کو پار کردیا گیا ہے۔ انہوں نے مسلمانوں سے مندروں کے قریب واقع مساجد کو ہٹالینے کا مشورہ دیا۔
اطلاعات کے مطابق سنجے نشاد نے کہا کہ مندروں کے قریب واقع تمام مساجد کو رضاکارانہ طور پر ہٹالیا جانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ جہاں بھی مندر ہیں اور وہیں مسجد بنی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’میں ان لوگوں سے کہنا چاہتا ہوں کہ آپ جس طرح رام مندر سے ہٹ گئے اور رام مندر آرام سے بن رہا ہے اور مسجد الگ سے بن رہی ہے، ویسے ہی ہر مندر کے قریب سے مسجد ہٹ جانا چاہئے۔۔۔۔ اگر وہ مذہبی عبادت کرنا چاہتے ہیں تو کہیں بھی (مسجد) بناکر کرسکتے ہیں‘۔ متنازعہ بیان دینے کےلیے مشہور وزیر کا بیان ایک ایسے وقت آیا جب گیان واپی کیس میں وارانسی کی ضلع عدالت نے اپنے فیصلہ سنایا ہے۔
ریاستی وزیر ہونے کے ناطے سنجے نشاد کو بڑی ذمہ داری سے بیان دینا چاہئے لیکن انہوں نے مدارس پر بے بنیاد الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کے ساتھ مدارس کا تعلق سامنے آچکا ہے۔ انہوں نے اس سلسلہ میں کوئی ایک بھی واقعہ یا ثبوت پیش نہیں کیا۔ نشاد نے اپوزیشن پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ یہ لوگ پہلے مولاناؤں کے ساتھ مل کر مذہبی جنون پھیلایا کرتے تھے اور فساد کرواتے تھے لیکن جب سے ریاست میں یوگی حکومت آئی ہے تب سے فساد پر قابو پالیا گیا ہے۔
یہاں یہ کہنا بےجا نہ ہوگا کہ کچھ روز قبل ٹی وی مباحثہ کے دوران ایک بی جے پی کے رہنما نے اسی طرح کا بیان دیا تھا کہ یوگی جی آنے کے بعد اترپردیش میں فسادات پر قابو پالیا گیا، جس کے جواب میں اپوزیشن کے رہنما نے کہا تھا کہ تمام فسادی حکومت میں شامل ہوچکے ہیں۔۔۔۔تو فساد کون کرائے۔۔۔۔۔