حجاب سے کسی کے جذبات مجروح نہیں ہوتے، حجاب مسلم لڑکیوں کی شناخت ہے، پہلے لو جہاں اور اب حجاب کے ذریعہ اقلیتوں کو حاشیہ پر لانے کی کوشش: سپریم کورٹ میں ایڈوکیٹ دشینت ڈیو کی دلچسپ بحث

سپریم کورٹ نے آج کرناٹک ہائی کورٹ کے اس فیصلے کو چیلنج کرنے والی درخواستوں کی سماعت جاری رکھی جس میں تعلیمی اداروں میں مسلم طلباء کے حجاب پہننے پر پابندی کو برقرار رکھا گیا تھا۔

جسٹس ہیمنت گپتا اور سدھانشو دھولیا پر مشتمل بنچ کی سماعت کا آج ساتواں دن تھا۔

عرضی گزاروں کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر ایڈوکیٹ دشینت ڈیو نے ہندوستان کے مذہبی اور ثقافتی تنوع، دستور ساز اسمبلی کے مباحثوں اور آئین کے آرٹیکل 25 کے تحت مذہبی حقوق کے تحفظ پر تفصیلی گذارشات پیش کیں۔

انہوں نے کہا کہ حجاب پہننے والی مسلم لڑکیوں کے بارے میں یہ نہیں کہا جا سکتا کہ ان سے کسی کے جذبات مجروح ہوئے ہیں بلکہ ’حجاب مسلم لڑکیوں کی شناخت ہے‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ پہلے، ‘لو جہاد’ پر پورا تنازعہ اور اب، مسلم لڑکیوں کو تعلیمی اداروں میں حجاب پہننے سے روکنا، اقلیتی برادری کو “حاشیہ” کرنے کا ایک نمونہ ہے۔

انہوں نے بنچ پر زور دیا کہ آرٹیکل 19 اور 21 کے دائرہ کار میں توسیع کے ساتھ ہی آئین کی آزادانہ تشریح کرنی ہوگی۔ “مذہبی حق انفرادیت پر مبنی ہے، یہ ایک فرد کا انتخاب ہے…”

سماعت کل بھی جاری رہے گی اور ایڈوکیٹ ڈیو اپنی بات رکھیں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں