”پاپولر فرنٹ آف انڈیا (پی ایف آئی) کے دفاتر اور ان کے قائدین پر ای ڈی (انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ)اور این آئی اے (نیشنل انویسٹی گیٹیو ایجنسی) کی جانب سے ملک کے مختلف شہروں میں کی گئی تفتیشی کاروائیاں تشویش کا باعث ہیں۔ یقیناً این آئی اے جیسی ایجنسیاں ان لوگوں کی تفتیش کرسکتی ہیں جن کے خلاف غیر قانونی سرگرمیوں میں شمولیت کےواضح ثبوت ہیں لیکن اس طرح کی کارروائیاں غیر جانبدار اور سیاسی محرکات سے پاک نظر آنی چاہیے؟“۔ یہ باتیں امیر جماعت اسلامی ہند سید سعادت اللہ حسینی نے میڈیا کو جاری اپنے ایک بیان میں کہیں۔
انہوں نے کہا کہ ‘ کیا این آئی اے اور ای ڈی تفتیشی کاروائیوں کو انجام دینے میں معیاری طریقہ کار اور مطلوبہ شرائط کی پاسداری کررہے ہیں؟۔ یہ دونوں ادارے جس طرح سے ملک کے مختلف شہروں میں بیک وقت چھاپے مار رہے ہیں اور پی ایف آئی کو نشانہ بنارہے ہیں،ان سے بہت سے سوالات جنم لیتے ہیں جن کا جواب حکومت اور ان اداروں کو دینا چاہئے۔ گزشتہ چند برسوں میں سرکاری ایجنسیوں جیسے این آئی اے، ای ڈی، سی بی آئی اور پولیس کے ذریعہ مرکزی حکومت کی جانب سے اپوزیشن گروپوں اور لیڈروں کے خلاف کی گئی متعدد کاروائیاں ان چھاپوں کو اور بھی مشکوک بناتے ہیں۔ اس طرح کی متعصبانہ کاروائیوں سے ہماری جمہوری اقدار کو ٹھیس پہنچتی ہے اور برسراقتدار اور حکمراں طبقے سے اختلاف و تنقید کا شہریوں کا بنیادی حق مجروح ہوتا ہے۔
امیر جماعت نے مزید کہا کہ ” اس کاروائی پر اس وجہ سے بھی سوالیہ نشان کھڑا ہوتا ہے کہ کھلے عام نفرت کا پرچار کرنے والے اور تشدد میں ملوث کئی گروپوں پر کوئی کاروائی نہیں ہورہی ہے اس طرح کی جانب دارانہ کاروائیاں شہریوں میں ان ایجنسیوں کے اعتماد کو مجروح کررہی ہیں جو کہ ان ایجنسیوں اور حکومت کے لیے تشویش کا باعث ہونا چاہئے۔ کیا ان چھاپوں کا مقصد کسی مخصوص حلقے کو خوش کرنا ہے؟ اگر واقعی ایسا ہے تو کیا یہ کاروائیاں ووٹ بینک کی سیاست اورخوشامدی پالیسیوں کا حصہ نہیں ہیں ؟ انہوں نے کہا کہ ”جماعت اسلامی ہند ایسے تمام چھاپوں اور کاروائیوں پر تشویش اور فکرمندی کا اظہار کرتی ہے جن میں لوگوں کو غیر منصفانہ طریقے سے ہراساں کیا جارہا ہے، خواہ ان کا تعلق اپوزیشن سے ہو، اقلیتوں سے ہو یا سماج کے کسی بھی طبقے سے ہو۔ اگر سرکاری ادارے بغیر کسی ثبوت اور جواز کے ان کے خلاف جانبدارانہ کارروائی کررہے ہیں، تو یہ کسی بھی انصاف پسند اور بیدار معاشرے کے لئے کوئی مناسب رجحان نہیں ہے۔ واضح رہے کہ جماعت اسلامی ہند کبھی بھی کسی بھی شکل میں نفرت اور تشدد کی حمایت نہیں کرتی اورانہیں فروغ دینے والی سرگرمیوں کی سخت مذمت کرتی ہے ۔