پی ایف آئی کے بعد اب رضا اکیڈیمی پر بھی پابندی عائد ہوگی؟ مہاراشٹرا حکومت رضا اکیڈی پر پابندی عائد کرنے کی تیاری میں مصروف؟ دسہرہ کے بعد تنظیم پر پابندی سے متعلق اعلان کا امکان

مرکزی حکومت کی جانب سے پی ایف آئی پر پابندی عائد کرنے کے بعد مہاراشٹرا میں اب ایک نئی بحث شروع ہوئی ہے کہ ’ریاستی حکومت رضا اکیڈیمی پر پابندی عائد کرنے سے متعلق فیصلہ کرسکتی ہے‘۔ اور ایسا مانا جارہا ہےکہ وزیراعلیٰ ایکناتھ شنڈے اور نائب وزیر دیویندر فڑنویس نوراتری کے بعد تنظیم پر پابندی سے متعلق اعلان کریں گے۔

اس سلسلہ میں ہندوتوا رہنماؤں کی جانب سے بڑے پیمانہ پر سوشل میڈیا پر مہم چلائی جارہی ہے۔ وہیں پی ایف آئی پر پابندی کے بعد مہاراشٹر نو نرمان سینا نے مسلم تنظیم رضا اکیڈمی پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا ہے۔ ایم این ایس کے نائب صدر اور پارٹی کے ترجمان یشونت کلیدار نے کہا کہ مہاراشٹر میں ممبئی کے آزاد میدان فسادات کے بعد راج ٹھاکرے نے ممبئی میں رضا اکیڈمی کے خلاف مورچہ نکالا تھا اور ان پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ آج بھی ہم اپنے مطالبے پر قائم ہیں اور ہم نئی شنڈے فڑنویس حکومت سے رضا اکیڈمی پر پابندی کا مطالبہ بھی کریں گے۔

بی جے پی کے حامی سُمیت ٹھاکر جو سوشل میڈیا پر بہت زیادہ ایکٹیو رہتے ہیں رضا اکیڈیمی پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا۔ بی جے پی ایم ایل اے نتیش رانے نے پہلے بھی رضا اکیڈیمی پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا تھا، انہوں نے ریاست میں تشدد کے واقعات کے پیچھے رضا اکیڈیمی کا ہاتھ ہونے کا الزام عائد کیا تھا۔

رضا اکیڈیمی کی بنیاد الحاج محمد سعید نوری نے 1978 میں رکھی تھی۔ نوری اکیڈیمی کے صدر ہیں اور تنظیم کی جانب سے امام احمد رضا خان و دیگر سنی علما کی کتابیں شائع کی جاتی ہیں۔ رضا اکیڈیمی اس وقت سرخیوں میں آئی جب آسام فسادات اور میانمار میں مسلمانوں پر حملوں کے خلاف زبردست احتجاج کیا تھا جبکہ اس احتجاج کے دوران پرتشدد واقعہ پیش آیا تھا جس مںی دو افراد ہلاک ہوئے تھے وہیں کچھ عرصہ قبل امراوتی فسادات کے دوران بھی اکیڈیمی کو بدنام کرنے کی کوشش کی گئی اور افواہیں پھیلائی گئی تھیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں