بلقیس بانو اجتماعی عصمت ریزی معاملہ کے درندہ صفت مجرمین کی رہائی کےلیے مرکز نے منظوری دی تھی، گجرات حکومت کا سپریم کورٹ میں حلف نامہ: انتخابات میں فائدہ کےلیے کوئی پارٹی کیا اتنا گر سکتی ہے؟ عوام کا ردعمل

گجرات حکومت نے آج سپریم کورٹ کو بتایا کہ 2002 گجرات فسادات کے دوران بلقیس بانو کے ساتھ اجتماعی عصمت دری کے 11 مجرمین کو رہا کر دیا گیا کیونکہ وہ 14 سال تک جیل میں رہے اور اس دوران ان کا برتاؤ اچھا رہا۔

سپریم کورٹ میں داخل حلف نامہ میں گجرات حکومت نے کہا کہ مرکزی وزارت داخلہ نے 11 جولائی 2022 کو اجتماعی عصمت ریزی کے مجرمین کی قبل از وقت رہائی کےلیے منظوری دی تھی جبکہ ان مجرمین کو معافی پالیسی کے تحت رہا کیا گیا۔

واضح رہے کہ اجتماعی عصمت ریزی کرنے والے 11 درندہ صف مجرمین کی رہائی کی ملک بھر میں مذمت کی جارہی ہے۔ گجرات حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

وہیں بلقیس بانو نے بھی اس فیصلہ کی کڑے الفاظ میں مذمت کی اور کہا کہ اس بارے میں ان سے کسی طرح کی کوئی مشاورت نہیں کی گئی اور آگاہ بھی نہیں کیا گیا۔

سی پی ایم پولیٹ بیورو کی رکن سبھاشنی علی، ترنمول کانگریس کی رکن اسمبلی مہوا موئترا اور دیگر نے درندہ صفت مجرمین کی رہائی کو عدالت میں چیلنج کیا جبکہ انہیں بلقیس بانو کے خاندان کے سات افراد کا قتل اور اجتماعی عصمت دری معاملہ میں ممبئی کی خصوصی عدالت نے قصورواروں قرار دیتے ہوئے عمر قید کی سزا سنائی تھی جنہیں گذشتہ یوم آزادی کے موقع پر مرکز کی اجازت کے بعد گجرات میں بی جے پی کی حکومت نے رہا کردیا تھا۔

لوگوں کا ماننا ہے کہ گجرات کی بی جے پی حکومت نے ریاست میں انتخابات کے پیش نظر درندہ صفت مجرمین کو رہا کیا ہے تاکہ کٹر ہندوؤں کے ووٹ حاصل کئے جاسکے۔ اب سوال یہ پیدا ہوتاہے کہ انتخابات میں فائدہ کےلیے کوئی پارٹی کیا اتنا گر سکتی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں