حیدرآباد کے کاچیگوڑہ کمیلہ کے قریب واقع مسجد حنیف میں چلنے والے مدرسہ کی جانب سے آج ’دینی ماحول میں سیروتفریح‘ کے عنوان پر ایک تفریح پروگرام کا نظم کیا گیا تھا جس میں طلبا کو وضو، نماز، تلاوت قرآن کی عملی مشق کے علاوہ دیگر مصروفیت کا شیڈول بنایا گیا تھا۔
دینی ماحول میں سیروتفریح کےلیے مدرسہ کے تقریباً 27 طلبا آج صبح 9 بجے کاچیگوڑہ سے روانہ ہوئے تھے اور میڑچیل میں واقع جواہرنگر پہنچے تھے۔ سیرو تفریح کے دوران ایک تالاب میں کچھ طلبا کھیلنے کےلیے گئے تاہم استاذ نے انہیں کنارے رہنے کی تاکید کی لیکن کچھ طلبا پانی میں کچھ دور چلے گئے اور ڈوبنے لگے۔ ڈوبتے ہوئے طلبا نے استاذ کو آواز دی، کنارے کھڑے استاذ نے انہیں بچانے کےلیے خود بھی تالاب میں کود پڑے۔ اس دوران 5 طلبا گھبراہٹ کے مارے استاذ کر زور سے پکڑ لیا جس کی وجہ سے استاذ بھی طلبا کے ساتھ تالاب میں ڈوب گئے۔
تالاب میں ڈوب رہے مدرسہ کے 5 طلبا کو بچانے کی کوشش میں جاں بحق ہونے والے استاذ مسجد حنیف کے موذن بھی تھے۔
پولیس کو فوری طور پر اس واقعہ کی اطلاع دی اور مقامی لوگوں نے طلبا کو بچانے کی کوشش کی۔ تمام طلبا اور استاذ کی لاش کو تالاب سے نکالا گیا اور پوسٹ مارٹم کی غرض سے گاندھی ہسپتال منتقل کیا گیا۔
جاں بحق طلبا کی عمریں 10 تا 13 سال کے درمیان تھی۔ ان کی موت کی اطلاع سن کر افراد خاندان کے علاوہ عنبرپیٹ علاقے میں صدمہ چھاگیا۔
مسجد حنیف کے امام و مدرسہ کے ناظم مولانا عبدالرحمن زاہد نے سانحہ پر رنج و ملال کا اظہار کیا۔ ایک اطلاع کے مطابق مولانا عبدالرحمن زاہد فی الحال پولیس حراست میں ہیں۔
جاں بحق طلبا کی شناخت اسماعیل، جعفر، سہیل، عیان، ریان کے طور پر کی گئی تاہم استاذ کا نام یحیٰ بتایا گیا۔
دینی ماحول میں سیرت و تفریح پروگرام شیڈول کے مطابق بعد نماز عصر طلبا کو گھر واپس ہونا تھا لیکن اللہ کو کچھ اور ہی منظور تھا۔ 5 طلبا اور ایک استاذ کو جنت الفردوس میں اعلیٰ درجہ عطا کریں اور لواحقین کو صبرِ جمیل عطا فرمائے۔ آمین۔
پولیس نے اس معاملہ میں ایک مقدمہ درج کرلیا ہے اور تحقیقات شروع کردی گئیں۔ 5 مدرسہ کے طلبا کے علاوہ انہیں بچانے گئے استاذ کی موت کے بعد عنبرپیٹ میں غم کا ماحول ہے۔