سہراب الدین شیخ انکاؤنٹر کے بعد سرخیوں میں رہنے والے سابق آئی پی ایس افسر ڈی جی ونجارا نے گجرات اسمبلی انتخابات سے قبل سیاست میں پوری شدت کے ساتھ اترنے کا اعلان کیا ہے، انہوں نے اپنی نئی پارٹی ’پرجا وجے پکشا بنائی ہے، جسے سخت گیر ہندو تنظیم سے تعبیر کیا جارہا ہے۔
اطلاعات کے مطابق ونجارا نے گجرات میں کٹر ہندوتوا کے ایجنڈے پر قائم رہنے کا بھی اعلان کیا۔ انہوں نے پریس کانفرنس کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ان کی پارٹی کٹر ہندوتوا کے ایجنڈہ پر کام کرتے ہوئے ریاست سے بدعنوانی کا خاتمہ کیا جائے گا۔ انہوں نے خود کی پارٹی کو گجرات میں بی جے پی کے متبادل سے بھی تعبیر کیا۔
انہوں نے بی جے پی کو ہندوتوا پارٹی کہا اور نکتہ چینی کی۔ انہوں نے کہا کہ گجرات کے لوگوں ہندوتوا نظریہ کے حامی ہیں، اس لیے بی جے پی کا مقابلہ کرنے کےلیے ایک کٹر متبادل کی ضرورت تھی۔ انہوں نے اپنی پارٹی کو کٹر پارٹی کہا اور بی جے پی کا متبادل قرار دیا۔
ونجارا نے کہا کہ گجرات کے لوگ بی جے پی کے متبادل کی تلاش میں ہیں۔ ان کی نئی پارٹی بی جے پی کا متبادل بننے کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ پرجا وجے پارٹی کا نظریہ ہندوتوا ہے۔
گجرات کے ڈی جی ونجارا انکاؤنٹر اسپیشلسٹ کے طور پر سرخیوں میں رہتے تھے۔ ڈی جی ونزارا گجرات کیڈر کے 1987 بیچ کے آئی پی ایس افسر ہیں۔ وہ 2002 سے 2005 تک ڈپٹی کمشنر آف پولیس، کرائم برانچ، احمد آباد رہے۔ ونجارا کو 2007 میں گجرات سی آئی ڈی نے فرضی انکاؤنٹر کیس میں گرفتار کیا تھا اور اس کے بعد جیل چلا گیا تھا۔ انہیں 2007 میں معطل کر دیا گیا تھا۔
سہراب الدین کے علاوہ وہ عشرت جہاں انکاؤنٹر معاملہ میں ملزم تھے۔ 2004 میں، عشرت جہاں کے علاوہ دیگر تین افراد کو انکاونٹر میں ہلاک کیا گیا تھا جس کے بعد پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ یہ چاروں دہشت گرد تھے اور اس وقت کے وزیر اعلیٰ نریندر مودی کو قتل کرنے کے ارادے سے گجرات آئے تھے۔
اگست 2017 میں ونجارا کو سہراب الدین کیس میں سی بی آئی کی خصوصی عدالت نے بری کیا تھا۔ اس کے بعد ستمبر 2018 میں بمبئی ہائی کورٹ نے سہراب الدین شیخ انکاؤنٹر کیس میں ونجارا کو بڑی راحت دیتے ہوئے نچلی عدالت کے فیصلے کو برقرار رکھا، اور انہیں بری کر دیا گیا تھا۔ اس کے بعد مئی 2019 میں ونجارا کو عشرت کیس میں بھی بری کر دیا گیا۔
Ex-IPS officer Vanzara launches political outfit