اسدالدین اویسی پر فائرنگ کرنے والوں کی ضمانت منسوخ، سپریم کورٹ کا اہم فیصلہ، اندرون سات یوم ملزمین کو سرنڈر ہونے کا حکم

یوپی اسمبلی انتخابات کے دوران 3 فروری کو ہاپوڑ کے ایک ٹول پلازہ پر مجلس اتحاد المسلمین کے صدر بیرسٹر اسدالدین اویسی کی گاڑی پر کچھ انتہاپسندوں نے فائرنگ کردی تھی۔ جنہیں بعد میں گرفتار کیا گیا تاہم بعد میں 12 جولائی کو الہ آباد ہائی کورٹ نے ملزمین کی ضمانت منظور کی تھی۔

آج سپریم کورٹ نے اسدالدین اویسی پر فائرنگ کرنے والے دو ملزمین کو ضمانت دینے کے الٰہ آباد ہائی کورٹ کے حکم کو مسترد کر دیا ہے۔ عدالت عظمیٰ نے کہا کہ فیصلے میں ضمانت دینے کی وجہ واضح نہیں ہے۔ اس پر دوبارہ سماعت کرکے اندرون چار ہفتے فیصلہ کرنے کےلیے کہا۔

سپریم کورٹ نے ملزمان کو آج سے سات دن کے اندر جیل اتھارٹی کے سامنے خودسپردگی کرنے کو کہا ہے۔ سپریم کورٹ نے الہ آباد ہائی کورٹ سے کہا ہے کہ وہ شواہد کو مدنظر رکھتے ہوئے ملزم کی درخواست ضمانت پر نیا فیصلہ کرے۔
غور طلب ہے کہ یوپی اسمبلی انتخابات کے دوران 3 فروری کو ہاپوڑ کے ٹول پلازہ پر اویسی کی گاڑی کو گولی مار دی گئی تھی۔ 12 جولائی کو ہائی کورٹ نے ملزم کی ضمانت منظور کی تھی۔ ستمبر میں اویسی نے ملزم کی ضمانت منسوخ کرنے کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ اس نے حملے کے مرکزی ملزم سچن شرما اور اس کے ساتھی شبھم گرجر کی ضمانت منسوخ کرنے کے لیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں