دہلی جامع مسجد میں اب تنہا لڑکی کے داخلہ کی مشروط اجازت، غیرضروری ہنگامہ کے بعد انتظامیہ کا فیصلہ

آج صبح سے ہی قومی میڈیا میں غیرضروری مسئلہ کو طول دیکر بیان کیا جارہا تھا کہ دہلی کی جامع مسجد میں اکیلی لڑکی کے داخلہ پر پابندی عائد ہے۔

اطلاعات کے مطابق مسجد کے دروازوں پر بورڈ لگایا گیا تھا کہ جامع مسجد میں لڑکی یا لڑکیوں کا اکیلے داخلہ منع ہے۔ اس بورڈ پر انگلیاں اٹھنے لگیں اور جامعہ مسجد انتظامیہ کو کٹہرے میں کھڑا کیا جانے لگا۔ حتیٰ کہ دہلی خاتون کمیشن کی سربراہ سواتی مالیوال نے شاہی امام بخاری کو نوٹس تک جاری کر دیا۔ دن بھر کی ہنگامہ آرائی کے بعد اب خبریں سامنے آ رہی ہیں کہ اس بورڈ کو ہٹا دیا گیا ہے۔ یعنی تنہا لڑکی یا پھر لڑکیوں کے گروپ کو بھی جامع مسجد میں داخل ہونے کی اجازت دی جائے گی۔ حالانکہ اس کے ساتھ یہ شرط بھی لگا دی گئی ہے کہ جامع مسجد میں داخل ہونے والے اس عبادت گاہ کی پاکیزگی برقرار رکھیں۔

’اے بی پی‘ پر شائع ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دہلی کی جامع مسجد میں لڑکیوں کے داخلے پر روک کو لے کر ایل جی وی کے سکسینہ نے جامع مسجد کے شاہی امام سے بات کی ہے۔ لیفٹیننٹ گورنر ہاؤس کے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ ایل جی نے جامع مسجد کے شاہی امام بخاری سے خواتین کے داخلے پر عائد پابندی والا حکم رد کرنے کی گزارش کی۔ بعد ازاں امام بخاری اپنے حکم کو رد کرنے پر متفق ہو گئے، لیکن یہ شرط ضرور رکھی کہ جامع مسجد میں آنے والے یہاں کی پاکیزگی کا خیال رکھیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں