کیرالا ہائیکورٹ نے طلاق ایکٹ سے متعلق اہم تبصرہ کریا۔ عدالت نے کہا کہ طلاق ایکٹ کے تحت آپسی اتفاق سے طلاق کی عرضی داخل کرنے کےلیے ایک سال یا اس سے زیادہ کی علحدگی کی شرط غیرآئینی ہے۔
کیرالا ہائیکورٹ نے طلاق کی عرضی کےلیے ایک سال سے زیادہ کی علحدگی کی شرط کو غیرآئینی قرار دیا۔ کورٹ نے اپنے تبصرہ مں کہا کہ یہ شرط بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
وہیں معزز ججس اے محمد مشتاق اور شوبھا انماں ایپن پر مشتمل بنچ نے مرکزی حکومت سے ملک میں کامن میریج کوڈ لاگو کرنے پر سنجیدگی سے غور کرنے کو کہا۔ بنچ نے بتایا کہ موجودہ ایکٹ مذہب کی بنیاد پر فریقین کو الگ کرتا ہے۔ عدالت نے کہا کہ سیکولر ملک میں مذہب کی بجائے شہریوں کی مساوی بہبود کو یقینی بنانا چاہئے۔
کیرالا ہائیکورٹ نے یہ تبصرہ ایک عیسائی جوڑے کی جانب سے دائر درخواست کے بعد کیا جس میں طلاق ایکٹ 1869 کی دفعہ 10 اے کے تحت طئے کی گئی علحدگی کی کم از کم مدت ایک سال کو بنیادی حقوق کی خلاف ورزی بتاتے ہوئے اسے چیلنج کیا گیا۔
Kerala High Court declares unconstitutional stipulation of 1-year separation or more for filing divorce plea
طلاق کےلیے ایک سال علحدگی کی شرط غیرآئینی و انسانی حقوق کی خلاف ورزی: کیرالا ہائیکورٹ