حیدرآباد کے میلاردیوپلی میں آلودہ پانی پینے سے مبینہ طور پر ایک خاتون اور ایک نوجوان کی موت ہوگئی جبکہ علاقہ کے 10 سے زائد افراد ہسپتال میں شریک ہیں۔
مقامی لوگوں نے الزام لگایا کہ حیدرآباد میٹروپولیٹن واٹر سپلائی اینڈ سیوریج بورڈ کے افسران کی لاپرواہی کی وجہ سے علاقہ میں آلودہ پانی سربراہ کیا جارہا ہے تاہم اس طرح کا پانی استعمال کرنے سے ایک خاتون اور ایک نوجوان کی موت ہوگئی۔ مقامی افراد نے افسران پر برہمی کا اظہار کیا اور علاقہ میں سربراہ ہورہے پانی کو میڈیا کے سامنے بتایا۔
آلودہ پانی استعمال کرنے سے موت ہونے والوں کی شناخت آفرین سلطانہ اور محمد قیصر کی حیثیت سے کی گئی، تاہم ابھی تک مقامی افراد نے اس سلسلہ میں ابھی تک پولیس سے کوئی تحریری شکایت نہیں کی۔
اطلاعات کے مطابق میلار دیولاپلی علاقہ میں کچھ روز سے آلودہ پانی سربراہ کیا جارہا تھا جس کی وجہ سے محمد قیصر نامی نوجوان اور 22 سالہ آفرین سلطانہ کی موت ہوگئی۔ محمد قیصر کا گذشتہ کل انتقال ہوا جبکہ آج آفرین سلطانہ نے آخری سانس لی۔ مقامی لوگوں نے آلودہ پانی کو ان دونوں کی موت کا سبب بتایا ہے۔
ایک اور اطلاع کے مطابق اسی علاقے کے اظہر الدین، سمرین بیگم، آر پی سنگھ اور شہزادی بیگم فی الحال شدید علیل ہیں۔ اس کے علاوہ دو سالہ احتشام الدین اور اقرا بیگم آلودہ پانی پینے سے بیمار ہوگئے۔ جاں بحق ہونے والی آفرین سلطانہ کی بیٹی فائزہ بیگم کی حالت بھی تشویشناک بتائی گئی جبکہ اس لڑکی کی عمر صرف چھ ماہ ہے۔
وہیں عہدیداروں نے بتایا کہ حال ہی میں دو شکایتیں موصول ہوئی ہیں جن میں بتایا گیا کہ مغل کالونی میں آلودہ پانی سربراہ کیا جارہا ہے۔ واٹر ورکس کے مطابق اس پورے معاملہ کی تحقیقات کی جائے گی اور اس کے پیچھے کی وجوہات کا پتہ لگایا جائے گا۔
Two Dead After Drinking Contaminated Water in Hyderabad
BREAKING NEWS حیدرآباد میں آلودہ پانی پینے سے دو افراد کی موت، متعدد کی حالت تشویشناک، مقامی لوگوں نے واٹر ورکس افسران پر لاپرواہی برتنے کا لگایا الزام