جمعیۃ علماء ہند کی صد سالہ تقریبات: مولانا فخرالدین احمد مرادآبادیؒ و مولانا حفظ الرحمن سیوہارویؒ کی خدمات پر دو روزہ سمینار اختتام پذیر

جمعیۃ علماء ہند کی صد سالہ تقریبات کے تحت حضرت مولانا فخرالدین احمد مرادآبادیؒ اور حضرت مولانا حفظ الرحمن سیوہاروی ؒ کی حیات و خدمات پر دوروزہ سیمینار آج این ڈی ایم سی کنوینشن سینٹر میں مکمل ہوگیا ۔آخری نشست کی صدارت امیر الہند مولانا ارشد مدنی نے کی جب کہ نظامت کے فرائض مولانا مفتی محمد عفان منصورپوری نے انجام دیے۔

اپنے کلیدی خطاب میں مولانا سید ارشد مدنی نے کہا کہ ملک کی تقسیم کے بعد پوری جمعیۃ ایک امتحان میں مبتلا تھی ، ،دہلی سے مسلمانوں کو نکالنے کی سازش ہورہی تھی۔ اس وقت مولانا حفظ الرحمن ؒ سے کہا گیا کہ آپ جن جن خاندانوں کے بارے میں چاہتے ہیں، ان کی فہرست دیدیں ، ہم ان کی حفاظت کریں گے ، باقی سارے مسلمانوں کی فکر چھوڑ دیں ، تو مولانا نے برجستہ جواب دیا کہ یہ ہرگز منظور نہیں کہ صرف حفظ الرحمن کی جان بچ جائے اور باقی سب خطرے میں رہیں، چنانچہ مولانا حفظ الرحمن نے مولانا ابوالکلام آزاد ؒکے ساتھ گاندھی جی اور پنڈت نہرو سے ملاقات کی اور ا ن کو قائل کیا کہ دہلی کو جنوبی ہند کی فوج کے حوالے کیا جائے ،چنانچہ اس کے بعد امن قائم ہوا اور مسلمانوں کی زندگی بچ پائی ۔مولانا ارشد مدنی نے حضرت مولانا فخرالدین احمد ؒ کی قوت حافظہ کو فقید المثال بتاتے ہوئے کہا کہ انھوں نے محض ایک ماہ میں مکمل قرآن حفظ بھی کیا اور تراویح میں سنابھی دیا ۔

اس سے قبل مولانا محمود اسعد مدنی صدر جمعیۃ علماء ہند نے نوجوان علماء کی طرف سے سیمینار میں وقیع مقالہ پیش کیے جانے کی ستائش کی، انھوں نے کہا کہ ملک نازک دور سے گزررہا ہے ،بہت سے دانشور اور مفکرین ان حالات پر لگاتار فکرمندی کا اظہار کررہے ہیں،مگر افسوس سرکار اس کے ازالے میں ناکام ہے ۔ ۔ مولانا مدنی نے تقسیم وطن اور متحدہ قومیت کے سلسلے میں جمعیۃ علماء کے مستحکم نظریے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ان اکابر نے جو کچھ کہا تھا وہ دین واحکام شریعت کے مطابق تھا ، محض وقتی نظریہ یا سیاسی مصلحت پسندی نہ تھی ۔مقالہ نگاروں میں سے مولانا عبدالحمید نعمانی اور پروفیسر اخترالواسع نے جمعیۃ کے نظریہ متحدہ قومیت کو بالترتیب دینی و تجرباتی بنیاد پر برحق بتایا ۔

مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کے امیر مولانا اصغر علی امام مہدی سلفی نے کہا کہ جمعیۃ علماء ہند کی ایک روشن تاریخ ہے، نائب امیر الہند مفتی محمد سلمان منصورپوری نے کہا آزادی کے بعد حضرت مجاہد ملتؒ کا دینی تعلیم پر کافی زور تھا ، ۔وہ جمعیۃ کے زیر نگرانی دینی تعلیمی بورڈ کے بانیوں میں سے تھے جس کے زیر اثر آج ملک کے گوشے گوشے میں مکاتب قائم ہیں ۔

مشہور مورخ مولانا نورالحسن راشد کاندھلوی نے کہا مولانا حفظ الرحمن ؒ شروع سے ہی بہت جرات مند او رباحوصلہ تھے اور بقول مولانا ابوالحسن علی ندوی ؒ مجاہد ملت کے خطاب کے سچے حق دار تھے ۔

مولانا بدرالدین اجمل ممبر پارلیامنٹ و صد رجمعیۃ علماء آسام نے مقالہ جات کی تعریف کی اور کہا کہ مختلف طریقوں سے اس کی اشاعت کی جائے تاکہ افادہ اور استفادہ عام ہو ، آج کے دیگر اہم مقالہ نگاروں میں پروفیسر اخترالواسع، مولانا ندیم الواجدی دیوبند، مفتی اختر امام عادل قاسمی ،مولاناضیاء الحق خیر آبادی،مفتی محمد خالد نیموی ،مولانا عبدالرب اعظمی ، ابراہیم عبدالصمد نواسہ حضرت مجاہد ملت ، ڈاکٹر ابوبکر عباد،فاروق ارگلی،مفتی ثناء الہدی قاسمی پٹنہ وغیرہ کے نام خاص طور سے قابل ذکر ہیں ۔ اس کے علاوہ مولانا قاری شوکت علی خازن جمعیۃ علماء ہند،مولانا نیاز احمد فاروقی سکریٹری جمعیۃعلماء ہند، مولانا عبدالرب اعظمی ، مولانا محمد مدنی ، مولانا عبدالحی خیرآبادی، مولانا عاقل گڑھی دولت، وغیرہ موجود تھے

اس موقع پر جمعیۃ علما ء ہند کے ناظم عمومی مولانا حکیم الدین قاسمی نے سبھی مقالہ نگاروں ، کنوینرس حضرات کا شکریہ ادا کیا ، انھوں نے اپیل کی کہ جمعہ کے خطبوں اور دینی درسگاہوں میں اپنے اکابر کی قربانیوں کا تذکرہ کیا جائے تا کہ جدید نسل کو ان کے بارے میں پتہ چلے۔

Centenary celebrations of Jamiat Ulema Hind
جمعیۃ علماء ہند کی صد سالہ تقریبات: مولانا فخرالدین احمد مرادآبادیؒ و مولانا حفظ الرحمن سیوہارویؒ کی خدمات پر دو روزہ سمینار اختتام پذیر

اپنا تبصرہ بھیجیں