روہنگیا مسلمانوں کی ایک اور کشتی ڈوب گئی، 180 جاں بحق (دنیا کی مظلوم ترین اقلیت روہنگیا جنہیں خشکی پر کہیں پناہ حاصل نہیں)

دنیا کی مظلوم ترین اقلیت روہنگیا جنہیں خشکی پر کہیں پناہ حاصل نہیں۔ سارا سال کشتیوں میں پناہ کی تلاش میں نکلتے ہیں۔ اکثرکھلے سمندر میں ڈوب جاتے ہیں۔ تھوڑے بہت انڈونیشیا یا کسی دوسرے ملک کے ساحل پر پہنچ کر پناہ مانگتے ہیں۔

میانمار سے جان بچا کر روہنگیا مسلمانوں کی ایک کشتی 57 افراد کو لے کرانڈونیشیا کے ساحل پر پہنچنے میں کامیاب ہوگئی جبکہ دوسری کشتی ڈوب گئی۔

اقوام متحدہ کے پناہ گزینوں کے ادارے نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ان تقریباً 180 روہنگیا افراد کے سمندر میں ڈوب جانے کا خدشہ ہے جن کی کشتی اس ماہ کے اوائل میں بنگلہ دیش سے ملائیشیا کے لیے روانہ ہوئی تھی۔

انڈونیشیا میں پیر کے روز جب 174 روہنگیا افراد کو لے جانے والی ایک کشتی ساحل پر پہنچی تو بہت سے لوگوں کا خیال تھا کہ یہ وہی لوگ ہیں جن کے متعلق پناہ گزینوں کے عالمی ادارے کو خدشہ تھا کہ وہ سمندر میں ڈوب چکے ہیں لیکن بنگلہ دیش اور ملائیشیا میں کچھ روہنگیاپناہ گزینوں نے کشتی کے ذریعے انڈونیشیا پہنچنے والے کچھ مہاجرین سے بات کرنے کے بعد بتایا کہ ان 174 افراد جا تعلق ان 180 مہاجرین سے نہیں ہے اور وہ ابھی تک لاپتہ ہیں اور اب یہ خدشات بڑھ رہے ہیں کہ وہ کسی سمندری حادثے کا شکار ہونے کے بعد ہلاک ہو چکے ہیں۔

یو این ایچ سی آر کا کہنا تھا کہ کشتی اس لائق نہیں تھی کہ اس پر سفر کیا جائے اور دسمبر کے اوائل میں ہی اس میں خرابی پیدا ہونے کی اطلاعات ملنے لگی تھیں۔ بعد میں اس سے رابطہ بھی منقطع ہوگیا۔ انہوں نے کہا کہ سن 2022میں روہنگیا پناہ گزینوں کی ہلاکت کا یہ واقعہ حالیہ برسوں میں ان کے ساتھ پیش آنے والے بدترین واقعات میں سب سے بڑا ہے۔

یو این ایچ سی آر کے ترجمان بابر بلوچ کا کہنا تھاکہ اس برس پہلے ہی تقریباً 200روہنگیا ہلاک یا لاپتہ ہوچکے ہیں۔ “ہمیں امید ہے کہ 180لاپتہ روہنگیا سلامت ہوں، لیکن اس کا امکان بہت کم ہے۔

Deadliest year for Rohingya at sea in years as 180 presumed drowned
روہنگیا مسلمانوں کی ایک اور کشتی ڈوب گئی، 180 جاں بحق (دنیا کی مظلوم ترین اقلیت روہنگیا جنہیں خشکی پر کہیں پناہ حاصل نہیں)

اپنا تبصرہ بھیجیں