بی بی سی کی گجرات فسادات میں مودی کے رول سے متعلق ڈاکیومنٹری فلم کی اسکریننگ کو لیکر جامعہ ملیہ اسلامیہ میں ہنگامہ

گجرات فسادات میں مودی کے رول سے متعلق بی بی سی کی متنازعہ دستاویزی فلم کا معاملہ طول پکڑتا جارہا ہے۔

مرکزی حکومت کی جانب سے متنازعہ ڈاکیومنٹری کی لنک کو سوشل میڈیا سے ہٹانے کا حکم دیا گیا ہے وہیں اس کی نمائش کےلیے بائیں بازو سے وابستہ طلبا گروپ بضد ہے۔ اس فلم کی اسکریننگ کیرالا کی یونیورسٹیز کے علاوہ حیدرآباد یونیورسٹی میں بھی کی گئی۔

گذشتہ روز جے این یو میں بھی دستاویزی فلم “انڈیا: دی مودی کوشچن” کی اسکریننگ کو لیکر ہنگامہ ہوا جبکہ آج جامعہ ملیہ اسلامیہ اس معاملہ میں ہنگامہ کا مرکز بنا رہا۔ کیمپس کے باہر دن بھر پولیس کی بھاری نفری تعینات رہی اور متعدد طلبا کو حراست میں لے لیا گیا۔ طلبا جامعہ میں شام چھ بجے متنازعہ ڈاکیومنٹری فلم کی اسکریننگ کرنا چاہتے تھے تاہم انتظامیہ نے انہیں اس کی اجازت نہیں دی گئی اور طلبا کو یونیورسٹی کیمپس میں آنے سے روک دیا گیا۔

یونیورسٹی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ’ہم نے پولیس کو نہیں بلایا۔ وہ کیمپس کے باہر اپنا کام کر رہی ہے، کیمپس میں کوئی اسکریننگ نہیں ہوئی، کیمپس کے اندر کچھ نہیں ہوا‘۔

اپنا تبصرہ بھیجیں