چھ سو بچوں کا باپ، نیدر لینڈز کی عدالت عدالت نے سپرم عطیہ کرنے پر پابندی عائد کردی

نیدر لینڈز کی عدالت نے ایک ایسے شخص کو حکم دیا ہے کہ وہ سپرم عطیہ کرنا بند کردے جس کے بارے میں ججوں نے کہا تھا کہ اس نے دنیا بھر میں 500 سے 600 کے درمیان بچوں کو پیدا کیا ہے۔

عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ 41 سالہ ڈچ شہری جس کی شناخت جوناتھن میجر کے نام سے کی ہے، کو کلینک میں زیادہ سپرم عطیہ کرنے سے منع کیا گیا تھا۔ اس پر ہر خلاف ورزی پر ایک لاکھ یورو تک جرمانہ ہو سکتا ہے۔ عدالت نے میجر کو یہ بھی حکم دیا کہ وہ بیرون ملک کلینکس کو خط لکھ کر ان سے کہیں کہ وہ اپنے پاس موجود سپرم کو تلف کر دیں۔ یہ فیصلہ عطیہ کرنے والے بچوں اور ڈچ والدین کے مفادات کی نمائندگی کرنے والی ایک فاؤنڈیشن کی طرف سے شروع ہونے والے دیوانی مقدمے کے بعد آیا جنہوں نے میجر کے سپرم کو بطور عطیہ استعمال کیا تھا۔ ان کا استدلال تھا کہ میجر کے مسلسل عطیات کی وجہ سے حیاتیاتی بہن بھائیوں میں غلط فہمی کے نتیجے میں جنسی اختلاط ہوسکتا ہے۔

میجر کے بڑے پیمانے پر عطیات پہلی بار 2017 میں منظر عام پر آئے تھے اور اس پر ڈچ فرٹیلٹی کلینک کو عطیہ کرنے پر پابندی عائد کر دی گئی تھی، یہاں وہ پہلے ہی 100 سے زیادہ بچوں کو جنم دے چکا تھا۔ تاہم اس نے بیرون ملک عطیہ دینا جاری رکھا۔ بعض اوقات اس نے نام بدل کر سپرم عطیہ کیے۔ دی ہیگ سے تعلق رکھنے والے 41 سالہ جوناتھن جیکب میجر نے کم از کم 13 کلینکوں کو اپنا سپرم عطیہ کیا، جن میں سے 11 ہالینڈ میں واقع ہیں۔ پیشے کے لحاظ سے موسیقار جوناتھن میجر اس وقت کینیا میں رہتے ہیں ۔ ڈچ رہنما خطوط کے مطابق سپرم عطیہ کرنے والوں کو 12 سے زیادہ خواتین کو عطیہ نہیں کرنا چاہئے یا 25 سے زیادہ بچوں کا باپ نہیں ہونا چاہئے۔ یہ بچوں میں حادثاتی افزائش اور نفسیاتی مسائل کے واقعات کو روکنے کے لیے ہے جو یہ جاننے کے بعد پریشان ہو سکتے ہیں کہ ان کے سینکڑوں بہن بھائی ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں